کابل (نوائے وقت رپورٹ+ شنہوا + این این آئی) سربراہ افغان طالبان ملا ہیبت اﷲ نے کہا ہے مذاکرات کے ذریعہ افغان مسئلہ کے سیاسی حل کے خواہشمند ہیں۔ افغانستان میں قیام امن کیلئے ہر موقع سے فائدہ اٹھائیں گے۔ تمام ممالک افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز رہیں۔ طالبان کے سپریم کمانڈر ہیبت اللہ اخونزادہ نے عیدالاضحیٰ سے پہلے جاری پیغام میں کہا طالبان جنگ کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں لیکن مخالفین وقت ضائع کر رہے ہیں۔ قیامِ امن اور سلامتی کے ہر موقع سے فائدہ اٹھائیں گے۔ ملک کو بچانے کیلئے غیرملکیوں پر انحصار نہیں کرنا چاہئے۔ قطر میں طالبان اور افغان حکومتی نمائندوں میں مذاکرات کا آج ایک اور دور ہو گا۔ باہر کے لوگوں کی بجائے ہمیں اپنے مسائل مل جل کر حل کرنے چاہئیں۔ افغانستان میں ہفتہ کے روز متعدد فضائی حملوں اور جھڑپوں میں 53 طالبان عسکریت پسند ہلاک اور 38 دیگر زخمی ہو گئے ہیں۔ ترجمان افغان وزارت دفاع نے کہا کہ افغان فضائیہ نے مشرقی صوبہ کاپیسا کے مضافاتی ضلع تگاب اور ہمسایہ ضلع نجرات میں فضائی حملے کئے‘ جس میں 18 عسکریت پسند ہلاک جبکہ 24 زخمی ہو گئے۔ ہلاک ہونے والے عسکریت پسندوں میں طالبان کے 3 ڈویژنل کمانڈرز شامل ہیں۔ جنوبی صوبہ ہلمند کے صدر مقام لشکرگاہ کے نواحی علاقوں میں آپریشن کے دوران 20 طالبان جبکہ 8 دیگر زخمی ہو گئے۔ بیان کے مطابق شمالی صوبہ بلخ کے ضلع کلدار میں افغان فضائیہ کی جانب سے فضائی حملے میں 15 طالبان عسکریت پسند ہلاک جبکہ 6 دیگر زخمی ہو گئے۔ ایک گاڑی اور بڑے پیمانے پر ہتھیار اور گولہ و بارود تباہ کر دیا گیا۔ افغان سکیورٹی فورسز نے طالبان کیخلاف سکیورٹی آپریشنز تیز کر دیئے ہیں۔ افغان فورسز نے گزشتہ 4 روز میں 244 آپریشنز کئے۔ ترجمان افغان فوج کے مطابق افغانستان میں بیشتر علاقے طالبان سے واگزار کرا لئے۔ امریکی انٹیلی جنس کے تازہ ترین جائزے میں افغانستان میں طالبان تحریک کی تیز رفتار پیش قدمی اور ملک میں امن و امان کی صورت حال کے بگاڑ سے خبردار کیا گیا ہے۔ کابل طالبان کا آخری پڑاؤ ہو گا اور طالبان توقع سے قبل افغانستان پر مکمل قبضہ کر سکتے ہیں۔ پاکستان کیلئے افغان صدر کے نمائندہ خصوصی عمر داؤد زئی نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا ہے کہ میرے خیال میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان عدم اعتماد ہے۔ عدم اعتماد کا مسئلہ حل کئے جانے تک ایک دوسرے کی نیک نیتی سے مدد نہیں کر سکتے۔ صدر اشرف غنی نے واضح کہہ دیا ہے۔ وہ استعفیٰ دیں گے اور نہ بھاگیں گے۔ طالبان کا بڑے شہروں پر قبضہ مستقبل قریب میں ممکن نہیں، طالبان کی طرف سے کابل پر حملہ کرنے کا امکان انتہائی کم ہے۔ طالبان کا قبضہ حکومت کی نااہلی نہیں تھوڑا غلط حساب تھا۔