وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان افغان سفیر کی بیٹی کے واقعہ میں ملوث ملزمان کی جلد گرفتاری کیلئے ہر ممکن اقدام اٹھارہی ہے۔ معاملے کے حوالے سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں رکھی جائے گی اور انصاف کے تمام تقاضے پورے کیے جائیں گے۔ افغان سفیر کی بیٹی کے اغوا کی تفتیش افغانستان اور پوری دنیا کے سامنے رکھیں گے اور مجرمان کو بے نقاب کریں گے. اسلام آباد میں مشیر قومی سلامتی معید یوسف اور آئی جی اسلام آباد کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں افسوس ناک واقعہ رونما ہوا، جس سے ہم سب کو تکلیف تھی اور ہونی چاہیے، ہم بھی بیٹیوں والے ہیں اور ان کی عزت، احترام اور پرائیویسی سب پر لازم ہے۔انہوں نے کہا کہ میرے علم میں جب آیا کہ افغانستان کی حکومت نے اپنے سفیرو اور سینئر سفارت کاروں کو واپس بلا رہے ہیں تو میں نے افغان وزیر خارجہ سے رابطہ کرکے حقائق سے مطلع کرنے کا فیصلہ کیا اور آج صبح ان کو صورت حال سے آگاہ کیا۔ افغان ہم منصب کو 16جولائی 2021ء کو ہونے والے واقعہ پر اب تک اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔ افغان ہم منصب کو یقین دلایا کہ حکومت پاکستان ملزمان کی جلد گرفتاری کیلئے ہرممکن اقدام اٹھائے گی۔ وزیراعظم عمران خان ذاتی طورپر معاملے کو دیکھ رہے ہیں ۔وزیر خارجہ نے کہاکہ افغان سفارت خانے اورقونصلیٹ کی سیکورٹی میں مزید اضافہ کردیا گیا ہے۔ پاکستان اور افغانستان کی قدریں مشترکہ ہیں۔ ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں۔ معاملے کے حوالے سے ہم نے کوئی بھی چیز پوشیدہ نہیں رکھی۔ واقعہ کے حوالے سے انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے۔ افغانستان کی طرف سے بھیجی جانے والی تحقیقاتی ٹیم کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے گا۔ دونوں ملکوں کے تعلقات کی اہمیت سے ہم غافل نہیں ہیں ہمیں سفارتی اداب و ذمہ داریوں کا احساس ہے ہم افغانستان کے ساتھ روابط کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں خاص طورپر ان حالات میں جب امن عمل جاری ہے۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ افغانستان اپنے سفیر اور سفارت کاروں کو واپس بلانے پر نظر ثانی کرے ۔ دوحہ میں افغان امن عمل کیلئے مذاکرات جاری ہیں۔ افغان وزیر خارجہ نے تحقیقات آگے بڑھانے کیلئے تعاون کایقین دلایا ہے۔ افغان وزیر خارجہ نے وزیراعظم عمران خان کا شکریہ ادا کیا۔ میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہاکہ ہم حقائق دنیا کے سامنے لانا چاہتے ہیں۔ ہر حال میں انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے۔ سیکرٹری خارجہ نے بھی افغان سفیر اور ان کی بیٹی کو تعاون کا یقین دلایا۔ افغان سفارت خانے کی سیکورٹی کو مزید بڑھا دیا گیا ہے۔ افغان سفیر اور عملے کی واپسی افسوسناک ہے امید ہے افغانستان اپنے سفیر اور سفارت کاروں کی واپسی پر نظرثانی کرے گا۔ جبکہ مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے کہاکہ پاکستان کو ہائبرڈ وار کا سامنا ہے ملک دشمن قوتیں تاثر دینا چا ہتی ہیں کہ پاکستان میں سیکوٹری صورتحال ٹھیک نہیں۔ سوشل میڈیا پر جعلی تصویروں سے بے بنیاد افواہیں پھیلا دی جاتی ہیں۔ بھارت کے تصدیق شدہ سوشل میڈیا اکائونٹ پر افغان سفیر کی بیٹی کی جعلی تصویر لگائی گئی۔ ڈس انفولیب بھی پاکستان کے خلاف بھارتی جال بے نقاب کرچکی ہے۔ پراپیگنڈے کا مقصد پاکستان اور افغانستان کے تعلقات خراب کرنا ہے جبکہ آئی جی پولیس اسلام آباد نے کہاکہ واقعے کی تحقیقات کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جارہے ہیں معاملے کی تحقیقات کیلئے انکوائری ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔ تحقیقات کیلئے اب تک 220 سے زائد افراد سے پوچھ گچھ کی گئی ہے ۔ 300 کیمروں کی 700 گھنٹوں کی ویڈیو کا جائزہ لیا ہے۔، ایک گاڑی کے 5 مالکان نکل آئے اور ایک ایک کرکے ان کے پاس جاتے گئے اور بالآخر ڈرائیور تک پہنچ گئے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے اس وقت 350 سے زائد افسر اور جوان، خواتین پولیس افسران پچھلے تین دنوں سے اس کیس پر کام کر رہے ہیں، اس کا حصول یہ ہے کہ ہم نے پورا روٹ واضح کر لیا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ تصدیق کرلی ہے کہ شکایت کنندہ گھر سے نکلتی ہیں تو پھر کہاں جاتی ہیں، پھر کہاں جاتی ہیں اور پھر گھر کیسے پہنچتی ہیں۔آئی جی نے کہا کہ یہ گھر سے پیدل نکلتی ہیں، پھر گالا مارکیٹ سے ٹیکسی لے کر کھڈا مارکیٹ جاتی ہیں اور تحائف لیتی ہیں، اس حوالے سے ڈرائیور کا کھوج لگا کر اس سے پوچھا گیا تو اس نے کہا کہ میں نے ان کو یہاں اٹھایا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ پھر دوسری ٹیکسی میں کھڈا مارکیٹ سے راولپنڈی جاتی ہیں، یہاں اہم بات یہ ہے کہ وہ شکایت کرتی ہیں کہ دوسری ٹیکسی میں واقعہ ہوتا ہے، ٹیکسی میں چلتے ہوئے 5 منٹ ہوتے ہیں تو کوئی بندہ داخل ہوتا ہے اور ان پر تشدد کرتا ہے۔پولیس افسر نے بتایا کہ ہم نے دوسری ٹیکسی کا بھی کھوج لگایا تو اس کے بھی تین مالکان تھے اور تیسرے مالک کے پاس پہنچ کر ڈرائیور مل جاتا ہے اور وہ تصدیق کرتا ہے کہ میں نے ان کو کھڈا مارکیٹ سے اٹھایا اور راولپنڈی صدر لے کر گیا اور 600 روپے کرایہ وصول کیا جبکہ کھڈا مارکیٹ سے نکل کر ایکسپریس وے، فیض آباد اور صدر کی ساری سی سی ٹی وی فوٹیج ملی۔ان کا کہنا تھا کہ جہاں پر ان کو ڈراپ کیا گیا تھا وہاں کی سی سی ٹی وی فوٹیج ہمیں نہیں ملی، پنڈی صدر کے 8 کیمروں سے اس کی تصدیق ہوئی، ہم نے ڈرائیور کا نمبر بھی ٹریک کیا تو وہ بھی وہی پہنچی۔انہوں نے کہا کہ پنڈی سے دامن کوہ کے لیے ایک اور ٹیکسی لی جہاں سے ہمیں ایک کیمرے ملا جو دامن کوہ میں تھا وہاں سے ہمیں اشارے ملے تو ہم نے ڈرائیور ڈھونڈ نکالا، جس نے کہا کہ میں نے ان سے 700 کرایہ لیا اور اسلام آباد ڈراپ کیا۔تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پھر چوتھی ٹیکسی بھی شامل ہے، وہ یہ ہے کہ دامن کوہ سے ان کو اٹھاتا ہے اور ایف نائن پارک ڈراپ کرتا ہے لیکن اسے پہلے ایف 6 جاتی ہیں اور فون نہیں ملنے پر ایف نائن پارک جاتی ہیں، اس بندے کا انٹرویو بھی ہوگیا ہے۔ان کا کہنا تھاکہ ایف نائن پارک میں کسی سے موبائل لے کر وہ سفارت خانے فون کرتی ہیں اور وہاں سے سفارت خارنے کا عملہ آکر ان کو گھر لے جاتا ہے۔16 جولائی کو ہونے والا واقعہ مکمل بلائنڈ کیس تھا۔ اب یہ معلوم کرلیا گیا ہے کہ افغان سفیر کی بیٹی کہاں سے کہاں گئی۔ ہم نے پورے روٹ کا پتہ لگالیا ہے اور تصدیق کرلی ہے۔