لاہور(کامرس رپورٹر)وفاقی بجٹ میں پراپرٹی سیکٹر کوشکنجے میںلایا گیاہے جو کہ ملکی مفاد میں نہیں۔ اس سے کنسٹرکشن انڈسٹری اور پراپرٹی کا کاکاروبار سست روی کا شکار ہو جائے گا۔ حکومت 7470 ارب کا ٹیکس ہدف پورا نہیں کر سکے گی اور اسے نظر ثانی شدف ہدف دینا پڑے گا۔ حکومت بجٹ کی تیاری سرکاری محکموں کی بجائے فنانس کی پارلیمانی کمیٹی کے سپرد کرے کیونکہ ایف بی آر اور دیگر محکمے اپنے لئے راستے تلاش کرتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار صدر گوجرانوالہ ٹیکس بار انور عباس انور ،جنرل سیکرٹری نعیم ایوب ،کونسل ممبر آئی کیپ محمد اویس ،سینئر نائب صدر پاکستان ٹیکس بار عابد حفیظ عابد ، صدر پاکستان ٹیکس ایڈوائزرز ایسوسی ایشن میاں عبد الغفار اور دیگر نے گوجرانولہ ٹیکس بار کے زیر اہتمام فنانس ایکٹ 2022 کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سیمینار میں ایڈوائزر وفاقی ٹیکس محتسب عبدالرحمن ڈوگر، ایف سی اے کونسل ممبر آئی کیپ محمد اویس ،صدیق بھٹی ،چوہدری امانت سمیت دیگر بھی موجو دتھے۔مقررین نے کہا کہ 4600 ارب کا خسارہ لمحہ فکریہ ہے ،ایکسپورٹ سے تین گناہ زیادہ امپورٹ ہیں ۔طویل المدت پالیسیاں نہ بنائیں گئیں اور امپورٹ کو نہ روکا گیا تو آئندہ حالات مزید بدتر ہوجائیں گے، ہائی ریٹس ٹیکسیشن سے لوگ خوفزدہ ہوکر دوسرے ملکوں کا رخ کرنے لگے ہیں جوکہ بہت خطرناک ہے ،جب کیپٹل باہر جائے گا تو معاشی پالیسیاں بنانے کا کیا فائدہ ہوگا،آج بھی سب سے زیادہ کمپلائنس ایل ٹی او کے کیسز میں ہورہی ہے ،لوگ باہر بیٹھ کر آن لائن ورکنگ کررہے ہیں وہ بھی آخر کار باہر ملکوں میں اپنا کیپٹل شفٹ کرلیں گے ،حکومت ایسی پالیسیاں مرتب کرے جس سے نئے ٹیکس دہندگانآنے شروع ہوجائیں ،کاروباری سرگرمیاںہوں گی تو ٹیکس اہداف حاصل ہو سکیں گے۔