اسلام آباد (نامہ نگار) بلوچستان میں سونے اور تانبے کے ذخائر پر کام کے لیے حکومت پاکستان کے ساتھ معاہدہ کر نے والی مائننگ کمپنی بیرک گولڈ کارپوریشن کے صدراور چیف ایگزیکٹیو مارک برسٹو نے کہا ہے کہ ریکوڈک سے تانبے اور سونے کی پہلی پیداوار 2027-28ء تک متوقع ہے۔ پہلے مرحلے میں پلانٹ 40 ملین ٹن سالانہ کے حساب سے دھات کی پراسسنگ کرے گا جسے پانچ سال کے عرصہ میں دوگنا کیا جا سکے گا۔ یہ منصوبہ تعمیر کے مرحلے میں 7,500 سے زائد اور پیداوار کے مراحل میں مزید 4,000کے قریب ملازمتیں پیدا کرے گا۔ منصوبے پر تمام ملازمین پاکستانی ہی بھرتی کیے جائیں گے، پہلے مرحلے میں چار ارب ڈالر اور دوسرے مرحلے میں 3ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔ وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل سے ملاقات کے بعد اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مارک برسٹو نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ریکوڈک کے تانبے اور سونے کے ذخائر کی کان کنی اعلی ترین عالمی معیار کے مطابق کی جائے گی۔ جس سے پاکستان اور اس کے عوام کو طویل مدتی فائدہ حاصل ہو گا۔ ریکوڈک کا شمار دنیا کے تانبے اور سونے کے بڑے ذخائر میں ہوتا ہے۔ رواں سال کے اوائل میں حکومت پاکستان، بلوچستان کی صوبائی حکومت اور بیرک کے مابین اصولی طور پر ایک معاہدہ طے پایا جس کے تحت اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ 2011ء سے التوا کے شکار اس پراجیکٹ کی تنظیم نو کرتے ہوئے اسے دوبارہ شروع کیا جائے گا۔ مارک برسٹو نے بتایا کہ حکومت پاکستان اور بیرک کے مابین ہونے والے مذاکرات کے دوران اس امر کو یقینی بنایا گیا کہ بلوچستان اور اس کے عوام کوان کے جائز حقوق ملیں۔ ریکوڈک بلوچستان کی سب سے بڑی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ہو گی، اس کا شمار پاکستان کی بڑی سرمایہ کاریوں میں ہوتا ہے۔ ہمیں یقین ہے حکومت پاکستان مکمل سکیورٹی دیگی۔