واپڈا اپنا سسٹم کو چلانے کے لیئے دو قسم کے سب ڈویژن بناتی ہے ایک اربن سب ڈویژن اور دوسرا رورل سب ڈویژن جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ اربن سب ڈویژن شہروں میں بنائے جاتے ہیںجہاں آبادی گنجان ہوتی ہے کم رقبہ میں مقررہ انسٹالیشن ہوتی ہے اس لیے یہاں سٹاف رورل سب ڈویژن کے مقابلہ میں آدھا ہوتا ہے رورل سب ڈویژن دیہات میں بنائے جاتے ہیں جہاں چھوٹے چھوٹے گائوں اور ڈھوک پر مشتمل آبادی دور دور تک پھیلی ہوتی ہے اس لئے یہاں سٹاف اربن کی نسبت دوگنا ہوتا ہے کھوڑ تحصیل پنڈیگھیب کا آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا گنجان اور مصروف ترین قصبہ ہے جہاں چار بنک ،پانچ سو سے زائد دکانیں اور مارکیٹیں ہیںکھوڑ دودرجن سے زائد گائوں کاکاروباری مرکزاور خیبر تاکراچی بین الصوبائی روڈ پر واقع ہے کھوڑ اپنی تحصیل سے 24کلو میٹر دور ہے چند سال قبل جب محکمہ واپڈا کی آئیسکو کمپنی نے پنڈی گھیب میں کنزومر کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے ایک نیا سب ڈویژن بنانے کا پروگرام بنایا تو محکمہ نے کھوڑ کو ہرلحاظ سے موزوں سمجھ کرایک نیا آئیسکو سب ڈویژن بنانے کے لیئے ہیڈ آفس سے خط وکتابت شروع کردی 2009میں واپڈآفس لاہور سے چیئرمین نے کھوڑ میں آئیسکو سب ڈویژن بنانے کی منظوری دے دی مگر علاقہ کی معروف سیاسی شخصیت محکمہ کی ملی بھگت سے اس دفتر کو کھوڑ کے بجائے ڈھرنال لے گئے علاقہ کی عوام اس زیادتی کے خلاف سراپا احتجاج بن گئے وزیر موصوف کے پاس کئی وفد بھیجے گئے مگر وزیر موصوف نہ مانے مجبوراًعوام کو اپنا حق حاصل کرنے کے لیئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑا شہریوں نے اس زیادتی کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا پہلی پیشی پر ہی عدالت نے فوری طور پر آئیسکو سب ڈویژن کھوڑ میں کے آرڈر جاری کردیئے اس طرح یکم ستمبر 2009کو آ ئیسکو سب ڈویژن ڈھرنال کوٹرانسفر کرکے کھوڑمیں کھول دیا گیا اس طرح انتقامی کا ر و ا ئی کرتے ہوئے کھوڑ جو مکمل دیہات پر مشتمل ہے جس کی آبادی دور دور تک پھیلی ہوئی ہے اس کو رورل کے بجائے اربن سسٹم پر سب ڈیثرن بنادیا گیا جس میں سٹاف کی کمی سر فہرست ہے جو شدید مشکلات کا شکار ہیںیوں توآئیسکو سب ڈویژن کھوڑ چھوٹے بڑے درجنوں دیہاتوں پر مشتمل ہے مگر یہاں چند ایک کی دوری کا ذکر کرنا ضروری ہے کھوڑ سے ملہوالہ 29کلومیٹر، پنڈپری وال 18کلومیٹر، کوٹ ملیار15کلومیٹر اور ڈھلیاں12دور ہیں جہاں سٹاف گاڑی کے بغیر نہیں جاسکتا اگر موسم کی خرابی کی وجہ سے ایک ہی دن میں مختلف گائوں میں بجلی خراب ہوئے جائے تو سٹاف کو وختہ پڑجاتا ہے اور صارفین کی باتیں الگ سننا پڑتی ہیںضرورت اس امر کی ہے کہ دیہی علاقہ میں قائم اربن سب ڈویژن کوختم کرکے رورل سب ڈویژن کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے تاکہ صارفین اور سٹاف سکھ کا سانس لے سکے اس ڈویثرن کے صارفین علاقہ دیہات میں رہتے ہیں اسکو دیہات کے حساب سے رورل سب ڈویثرن کادرجہ ملنا چاہیے تھا مگرایسانہیں کیاگیانام تو اربن کادیا ہوا ہے مگر لوڈ شیڈنگ رورل کی طرح کی جارہی ہے اور عملہ اربن سسٹم پر دیا گیا آج اس جدید دور میں بجلی جو ایک بنیادی ضرورت بن چکی ہے اور کوئی کام بجلی کے بغیر نہیں ہوتا مگر سب ڈویثرن کو درجہ اربن کا دیا گیاسٹاف بھی اربن کے مطابق دیا گیامگر اتنے بڑے رقبے پر پھیلے ہوئے دیہات کو نہ دیکھا گیا اورعملہ جو شہر ی سب ڈوثرن کا دیا گیا اور جو ٹوٹل افسران سمیت 84 پر مشتمل ہے اور یہ بھی پورا نہیں ہوا اس وقت بھی ٹوٹل 84میں سے 35سٹاف کام کررہاہے سب ڈویثرن اربن ہے تو پھر لود شیڈنگ کا شیڈول بھی اربن کا ہونا چاہیے جب کہ 15 سے 20گھنٹے لوڈ شیدنگ کی جارہی ہے