لاہور (خصوصی نامہ نگار) سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے متعلقہ وزراء کی عدم موجودگی کے باعث محکمہ آبپاشی کے وقفہ سوالات اور توجہ دلاؤ نوٹس موخر کر دئیے۔ بعدا زاں موجودہ آئینی بحران، مہنگائی اور امن وامان کی صورتحال پر بحث کرتے ہوئے ڈپٹی اپوزیشن لیڈر راجہ بشارت نے کہا کہ 22 جولائی کا وزارت اعلیٰ کا الیکشن 16 اپریل کے الیکشن کا تسلسل ہے۔ ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کی واضح اکثریت کے بعد حمزہ شہباز کے پاس وزیر اعلیٰ رہنے کا کوئی اخلاقی جواز باقی نہیں رہا۔ انہوں نے مزید کہاکہ بیوروکریسی کسی کی ذاتی ملازم نہیں، سٹیٹ کی ملازم ہیں۔ پی ٹی ائی کے ارکان اسمبلی اور ورکرز کے خلاف بیوروکریسی کا رویہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ ڈاکٹر اختر علی نے کہا کہ عوام کے شکر گزار ہیں، جنہوں نے پنجاب کو دوبارہ پرانے پاکستان سے نئے پاکستان میں داخل کیا۔ سید یاور عباس بخاری نے کہا کہ افسر ہمارے پیسے پر عیاشی کرتے ہیں ان کو لگام دینا ہو گی۔ لاہور نے کل مسلم لیگ ن کو دفن کر دیا، ہمیں اپنے ورکرز کی حوصلہ افزائی کرنا چاہیے۔ حافظ عمار یاسر نے کہا کہ جس نے بھی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت کی بات کی اس نے دنیا میں عزت پائی۔ چودھری پرویز الٰہی کی ختم نبوت کے حوالے سے خدمات یاد رکھیں جائیں گی۔ چودھری ظہیر احمدنے کہا کہ ایک بات واضح ہو گئی کے جب جدو جہد مخلص ہو تو کامیابی یقینی ہو جاتی ہے۔ ہمارا مقابلہ گیارہ جماعتوں سے تھا ایک جماعت سے نہیں تھا۔ محمد لطیف نذر نے کہا کہ پنجاب کے عوام نے جو فیصلہ دیا ہے وہ خوش آئند ہے۔ سمیع اللہ چوہدری نے چیئرمین تحریک انصاف کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اب عمران خان سب سے مقبول لیڈر کی صورت اختیار کر گئے۔ سعدیہ سہیل رانا نے کہاکہ عمران خان نے عوام میں شعور پیدا کیا ہے، عوام ہمارے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی غلطیوں سے سیکھنا چاہیے۔ بعد ازاں اجلاس19 جولائی بروز منگل دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
ارکان پنجاب اسمبلی