سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت اس وقت وینٹی لینٹر پر ہے جس کا سوئچ ہمارے ہاتھ میں ہے، اگر ہم وینٹی لینٹر کا سوئچ آف کر دیں تو کیا ہوگا؟پی ٹی آئی سینئر نائب صدر فواد چوہدری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وفاق میں صرف ایک اضافی ووٹ کیساتھ انکی حکومت قائم ہے، یہ چاہتے تھے اپنے خلاف نیب کیسز ختم ہو جائیں جس کے لئے بھونڈے طریقے سے نیب قانون میں ترامیم کی گئی۔
فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت نے اب فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کیا چاہتی ہے جس کے لئے اس حکومت کو چند دن کی مہلت دی ہے ۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف ہمیں عام انتخابات کی تاریخ دیں، انتخاب کا اعلان ہوتے ہی ہم شہباز شریف سے بات کرنے کو تیار ہونگے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں ملک کو عام الیکشن کی طرف لیکر جایا جائے کیونکہ نگراں حکومت 90 روزسے اوپر نہیں ہونی چاہیے اور نہ ہی اس کے پاس معیشت کی بہتری کا حق ہے۔اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی پر فارن فنڈنگ کا کوئی کیس نہیں ہے کیونکہ بیرون ملک سے کمپنیوں نے پارٹی کو 25 کروڑ روپے بھیجے اور 25 کروڑ روپے قانون کے مطابق ادا کیے گئے تھے۔انہوں نے بتایا کہ سال 2013 تک بیرون ملک سے کمپنیوں کی فنڈنگ پر کوئی پابندی نہیں تھی یہ پابندی سال 2018 میں عائد کی گئی تھی اور 2018 کے قانون کا اطلاق پی ٹی آئی پر نہیں ہوتا ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن کی تشکیل کے متعلق بات کرنا چاہتے ہیں جو کہ تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے آئیگی، اس لئے چیف الیکشن کمشنر کے پاس اب کچھ ہی دن ہیں وہ فیصلہ کریں کہ وہ خود جائیں گے یا ہم انہیں بھیجے گے۔ان کا کہنا تھا کہ 22 جولائی تک پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت قائم ہوجائیگی اس لئے بہتر ہوگا کہ حکومت خود رانا ثناء اللہ کے پنجاب میں داخلے پر پابندی عائد کردے ورنہ 23 جولائی کو ہم رانا ثناء کے پنجاب میں داخلے پر پابندی عائد کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ رانا ثناء اللہ اور عطا تاڑر جیسے لوگ پنجاب کے لئے ناسور ہیں، شہباز شریف کو مشورہ ہے کہ ایسے لوگوں سے دور رہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں معیشت بہتری کی طرف گامزن تھی لیکن آج ملک ڈیفالٹ کی طرف جا رہا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت نے اچھی خاصی حکومت کو ہٹا دیا گیا اورملک کو معاشی عدم استحکام سے دوچار کیا لیکن ہماری کوشش ہے سیاسی استحکام کے لیے کردار ادا کریں کیونکہ سیاسی استحکام سے ہی معاشی استحکام آتا ہے۔