بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، تقسیم برصغیر کے بعد سے بھارت نے کشمیر کے ایک حصے پر غاصبانہ قبضہ کیا جس کی وجہ سے بھارتی جارحانہ عزائم سے مقبوضہ کشمیر کے نہتے بہادرعوام آج تک جذبہ حریت سے سرشار ہوکربھارتی جبرواستبداد کا جوانمردی سے مقابلہ کر رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی مظالم کی المناک داستانیں دنیا بھر میں کشمیری عوام کے بھارتی تسلط کے خلاف شدید ترین احتجاج کی صورت میں سنائی دیتی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام کے دل پاکستان اور اہل پاکستان کے دل اپنے کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ کشمیریوں کی پاکستان سے محبت کا اول روز سے یہ عالم ہے کہ ان کی زبان پر ہمہ وقت ایک ہی نعرہ گونجتا ہے ''کشمیر بنے گا پاکستان''۔
کشمیری عوام پاکستان کے ساتھ ہیں اور تاقیامت یہ لازوال رشتہ قائم و دائم رہے گا۔ 19 جولائی کو کنٹرول لائن کے اطراف اور دنیا کے دیگر حصوں میں رہنے والے کشمیریوں کی جانب سے کشمیر کے پاکستان سے الحاق کا دن منایا جاتا ہے۔ اس دن کے منانے کا مقصد بھارت کے غیر قانونی قبضے سے آزادی کے خلاف کشمیریوں کی جدوجہد کی تجدید کرنا ہے۔ اہل کشمیر بھارتی غلامی کبھی بھی قبول نہیں کرسکتے۔ کشمیری عوام بدترین بھارتی ریاستی جبر کے باوجود پاکستان کے ساتھ اپنا روح و جان کا رشتہ قائم رکھنے کیلئے لازوال قربانیاں دے رہے ہیں۔ وہ مقبوضہ کشمیر کی پاکستان میں شمولیت کے دن کے بیتابی سے منتظر ہیں۔ 19 جولائی1947 کو کشمیر کی حقیقی قیادت نے سرینگر میں سردار ابراہیم خان کی رہائشگاہ پر کشمیر کے پاکستان سے الحاق کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی۔ 19 جولائی کے دن کشمیری عوام کی جانب سے سرینگر میں آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے پلیٹ فارم سے ایک تاریخی قرارداد منظور کی گئی جس میں جموں و کشمیر کو پاکستان کے ساتھ الحاق کا مطالبہ کیا گیا تھاالحاق کی مذکورہ قرارداد کے مطابق 80 فیصد مسلم آبادی، ریاست سے گزرنے والے اہم دریا، زبان، ثقافت اور ریاست کے پاکستان کے ساتھ ملحقہ تعلقات کی وجہ سے کشمیر کا پاکستان کے ساتھ الحاق ناگزیر ہے۔ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں نمبر 47, 51, 80, 96, ،98,122 اور 126 میں لازم کیا گیا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر کا حتمی فیصلہ وہاں کی آبادی کی مرضی کے مطابق حق خودارادیت کے ذریعے کیا جائے گا۔ بھارت نے اقوام متحدہ کے سامنے وعدہ کیا کہ وہ کشمیریوں کو ان کا بنیادی حق خودارادیت فراہم کرے گا تاہم بھارت بعد میں اپنے وعدوں سے پیچھے ہٹ گیا۔
بھارتی ہٹ دھرمی کی حالت یہ ہے کہ 5 اگست 2019ء کو بھارت نے یکطرفہ اقدام سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کیلئے آرٹیکل 370 اور آرٹیکل 35 اے کو کالعدم قرار دیا۔ مودی سرکار کشمیر میں مسلم اکثریت کو سیاسی طور پرغیر متعلقہ بنانے کے لئے انتخابی منظرنامے، حقائق اورنقشے کو مسخ کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن کشمیری اس مذموم منصوبے کو ہر گز کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
1949ء سے آج تک بھارت نے کشمیر سے متعلق قرارداد پر عمل درآمد نہیں ہونے دیا چونکہ کشمیر کے متعلق اس قرارداد سے بھارت سمیت دیگر مغربی طاقتوں کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا جس کی وجہ سے وہ اس مسئلہ کے حل کے لئے ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں۔ یہ الگ بات کہ اقوام متحدہ مسلمانوں کے حقوق کو اکثر و بیشتر انسانوں کے حقوق نہیں سمجھتی۔کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دیکھ کر ایک بات واضح ہوگئی ہے کہ مقبوضہ وادی کے ’’کشمیریوں‘‘ کو حق آزادی سے بدمعاش بھارتی فوج کے بل بوتے پر محروم نہیں رکھا جاسکتاہے۔ اقوام متحدہ کا دوہرا معیار اور کشمیریوں پر ہونے والے ظلم و ستم سے چشم پوشی ریاستی دہشت گردوں کی تکون بھارت،امریکہ اور اسرائیل کے دبائو کا بھیانک روپ ہے۔ قومی آزادی کی تحریکوں کے پس منظر میں دیکھیں تو بھی امریکہ اور اقوام متحدہ کا کردار واضح طور پر دوغلا نظر آتا ہے۔ مشرقی تیمور کے باسیوں نے اپنی آزادی کیلئے آواز بلند کی تو ان کی حمایت کیلئے نہ صرف یورپی برادری اٹھ کھڑی ہوئی بلکہ اقوام متحدہ نے بھی ان کا ساتھ دینے کیلئے اتنی تیزی سے اقدامات کئے کہ دنیا حیران رہ گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے مشرقی تیمور کی آزاد مملکت قائم ہوگئی لیکن وادی جموں و کشمیر جس کے باشندے اپنی قومی آزادی کیلئے بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور بھارتی افواج کے جابرانہ ہتھکنڈوں سے نبردآزما ہیں ان کی زبوں حالی اور کسمپرسی کسی کو دکھائی نہیں دے رہی۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کا بنیادی سبب مسئلہ کشمیر ہے اور اگر اس کو حل کرنے کا کوئی راستہ نکال لیا جائے تو اس سے نہ صرف کشمیر کے کروڑوں باشندوں کی سیاسی و اقتصادی ترقی کے راستے کھل سکتے ہیںبلکہ جنوبی ایشیاء میں ترقی کے نئے باب روشن ہو سکتے ہیں۔
اقوام متحدہ جس کی تشکیل دوسری جنگ عظیم کے بعد لیگ آف نیشنز کی جگہ اس لئے عمل میں لائی گئی تھی کہ وہ اپنے رکن ممالک کے درمیان پائے جانے والے باہمی تنازعات کو طے کرنے کیلئے ٹھوس اور موثر جدوجہد کرے وہ امریکی و یورپی مفادات کی اس قدر آماجگاہ بن چکی ہے کہ اس کی جانب سے کسی آزادانہ کردار کی توقعات نہیں رکھی جا سکتی۔ اقوام متحدہ خاص طور پر مسئلہ فلسطین اور کشمیر کو حل کرنے میں برے طریقے سے ناکام ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ کی بین الاقوامی دستاویز، یونیورسل ڈیکلریشن آف ہیومن رائٹس میں درج 30 بنیادی انسانی حقوق میں سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں دس لاکھ سے زیادہ بھارتی فوجیوں کی موجودگی کی وجہ سے کوئی بھی حق نہیں پایاجاتا۔ بھارتی فورسز مقبوضہ علاقے میں گزشتہ 75 سال سے انسانی حقوق کے اس اعلامیے کی خلاف ورزی کر رہی ہیں۔
٭…٭…٭