اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے فاضل جج نے ریمارکس دیے ہیں کہ عمران خان پر سب سیاسی نتائج والے ہی کیسز ہیں۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے بانی پی ٹی آئی کی وکلاء سے ملاقاتوں کیلئے دائر درخواست پر سماعت کی۔سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے بانی پی ٹی آئی کی جیل ملاقاتوں کی فہرست جمع کروا دی۔
ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ اڈیالہ جیل جانے والے افراد کا مطالبہ تھا کہ سب کی ایک ساتھ ملاقات کرائی جائے، بانی پی ٹی آئی کی مقدمات میں نمائندگی کرنے والے وکلاء آتے ہی نہیں، سیاسی طور پر متحرک وکلاء بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے آتے ہیں۔وکیل شعیب شاہین نے بتایا کہ ہمارے دونوں اپوزیشن لیڈرز سمیت رہنماؤں کو چار گھنٹے کھڑا رکھ کر ملاقات نہیں کرائی گئی، عدالت نے ہفتے میں دو بار ملاقاتوں کا ایس او پی بنانے کا حکم دیا تھا۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے ایڈووکیٹ جنرل سے کہا کہ بانی پی ٹی آئی پر 2 سو سے زائد مقدمات درج ہیں، یہ سب سیاسی نتائج والے ہی کیسز ہیں، آپ یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ یہ سب حقیقی کیسز ہیں؟ مرکزی وکلاء ملاقات کر کے عدالتوں میں پیش ہونے والے وکلاء کو ہدایات دیتے ہونگے۔شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے بتایا کہ ہماری گاڑیاں جیل سے ڈیڑھ کلو میٹر پیچھے کھڑی کروا دی جاتی ہیں، بانی پی ٹی آئی اور ملاقات کرنے والوں کے درمیان بڑا شیشہ لگا دیا گیا ہے، کوئی دستاویز لے دے نہیں سکتے، اونچا بولنا پڑتا ہے، ہم کاغذ کا ٹکڑا لے جا سکتے ہیں نہ باہر لا سکتے ہیں۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہا کہ یہ بالکل بھی قابلِ قبول نہیں ہے، کوئی دستاویز دیکھنے سے نہیں روک سکتے، آئندہ ایسا کیا گیا تو میں توہینِ عدالت کے نوٹس جاری کرونگا، یہ انصاف کے عمل میں رکاوٹ ڈالنے کے مترادف ہے، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرنے والے بھی جیل حکام کی ایس او پیز پر عملدرآمد کریں۔ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ ہم پھر بھی انکو موقع دیتے ہیں۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ایڈووکیٹ جنرل سے کہا کہ یہ آپ کوئی احسان نہیں کر رہے، میں سمجھ نہیں پا رہا کہ آپ اس سب سے کیا حاصل کرنا چاہ رہے ہیں۔عدالت نے کیس کی سماعت 13 ستمبر تک ملتوی کر دی۔