ڈھاکہ‘ واشنگٹن (این این آئی+ نیٹ نیوز+ نوائے وقت رپورٹ) بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ ملک گیر ہڑتال کے دوران مظاہروں میں مزید 26 افراد ہلاک اور 2500 زخمی ہو گئے۔ اموات کی مجموعی تعداد 32 ہو گئی۔ ملک گیر ہڑتال کے دوران پولیس کی مظاہرین سے جھڑپیں ہوئیں۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ انٹرنیٹ سروس عارضی طور پر معطل کر دی گئی ہے۔ تعلیمی ادارے بھی غیر معینہ مدت تک کے لئے بند ہیں۔ حکومت نے مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کا اعلان کر دیا۔ واضح رہے کہ سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف منگل سے شروع ہونے والے مظاہروں میں اب تک 32 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک صحافی بھی شامل ہے۔ پاکستانی ہائی کمشن نے بنگلادیش میں موجود پاکستانی طلبہ کو احتجاج سے دور رہنے کا مشورہ دیا ہے۔ ڈھاکہ میں موجود پاکستانی ہائی کمشنر سید معروف نے کہا پاکستانی طلبہ اپنے ہاسٹل کے کمروں تک محدود رہیں۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے ڈھاکا میں موجود پاکستانی ہائی کمشنر سے رابطہ کیا۔ اسحاق ڈار نے سید معروف سے بنگلادیش میں موجود پاکستانیوں کی خیریت دریافت کی۔ امریکہ نے بنگلہ دیش میں جاری مظاہروں کے دوران مظاہرین پر ہونے والے تشدد کی مذمت کی ہے۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے بنگلہ دیش میں جاری مظاہروں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈھاکا میں6 افراد ہلاکت کی خبریں دیکھی ہیں اور وہاں پرتشدد واقعات پر گہری نظر رکھی ہوئی ہے۔ ہسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں میں 150 سے زیادہ طلبا اور مظاہرین زیر علاج ہیں اور زیادہ تر زخمیوں کی آنکھوں میں ربر کی گولیاں لگی ہیں۔ سرکاری ٹی وی کے مطابق کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین نے سرکاری ٹی وی کے ہیڈ کوارٹرز کو آگ لگا دی ہے جس میں کئی لوگ محصور ہیں۔ کوٹہ سسٹم مخالف طلبہ کی پولیس اور حکمران جماعت عوامی لیگ کے طلبہ ونگ سے جھڑپیں ہوئیں۔ بنگلا دیش میں سرکاری ملازمتوں کا 56 فیصد حصہ کوٹے میں چلا جاتا ہے جس میں سے 30 فیصد سرکاری نوکریاں 1971کی جنگ میں لڑنے والوں کے بچوں، 10 فیصد خواتین اور 10فیصد مخصوص اضلاع کے رہائشیوں کے لیے مختص ہے۔ ڈھاکہ پرتشدد واقعات بنگلادیش کی سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے فیصلے کو 4 ہفتوں کے لیے معطل کردیا ہے اور کہا ہے کہ اس معاملے پر 4 ہفتوں بعد فیصلہ سنایا جائے گا۔ دوسری جانب بنگلادیشی وزیر اعظم حسینہ واجد نے کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو ’رضاکار‘ قرار دیا۔ خیال رہے کہ بنگلا دیش میں ’رضاکار‘ کی اصطلاح 1971 کی جنگ میں پاکستانی فوج کا ساتھ دینے والوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔