کالعدم ٹی ٹی پی کے سربراہ خارجی نور ولی محسود کی خفیہ کال منظرِ عام پر آ گئی۔تحقیقاتی اداروں کے مطابق ٹی ٹی پی کا سربراہ نور ولی محسود پاکستان میں دہشتگرد کارروائیوں کیلئے دہشتگرد کو ہدایات دے رہا ہے۔دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بدامنی پھیلانے کے مکروہ دھندے میں خوارج عملی اور پراپیگنڈے سے پاکستانی عوام کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈی آئی خان میں دیہی ہیلتھ سنٹر پر حملہ کرکے معصوم مرد و خواتین اور بچوں کو شہید کرنا اسی سلسلے کی کڑی ہیں۔خارجی نور ولی نے کہا کہ ایک دو اسکول یا اسپتال کو دھماکے سے اڑا دو اور ذمہ داری قبول نہ کرو۔کالعدم ٹی ٹی پی سربراہ نے کہا کہ پولیس اوور فوجیوں کے گھروں کو مسمار کیا جائے. دونوں طریقوں میں سے جو اچھا لگے اس پر عمل کرو۔خارجی احمد حسین نے کال پر کہا کہ پولیس، فوج کے گھروں کو اڑانا جو عہدے پر ہوں، اسکولوں کو بند کردو یا دھماکے سے اڑا دو۔آڈیو کلپ میں نور ولی محسود یہ بھی پیغام دے رہا ہے کہ کسی کو اس بات کا علم نہ ہو کہ یہ سب کچھ نور ولی محسود نے کہا ہے اور اگر کسی نے پوچھا تو اپنے ذمہ لے لینا، کسی بھی طرح ٹی ٹی پی کے سربراہ یعنی نور ولی محسود کو اس کارروائی کا حصہ نہ بنایا جائے کیونکہ اس سے مقامی لوگوں میں ٹی ٹی پی کے لئے نفرت پیدا ہو گی۔خفیہ کال کے دوران نور ولی محسود واضح طور پر بتا رہا ہے کہ جو دو طریقے میں بتا رہوں،اس میں کسی ایک پر عمل کر لو تاکہ نقصان زیادہ ہو جبکہ کال میں احمد حسین عرف غٹ حاجی بھی لوکل خارجی ثاقب گنڈاپور کو ہدایت دے رہا ہے کہ پولیس، فوج اور ایف سی کے ایسے گھروں کو دھماکے سے اڑانا ہے جو بڑے عہدے پر ہوں۔احمد حسین عرف غٹ حاجی یہ بھی کہتے سنا جاسکتا ہے کہ غیر اعلانیہ طور پر سکولوں کو یا تو بند کر دو یا پھر دھماکے سے اڑا دو لیکن یہ بات چیت صرف ہمارے درمیان رہے گی کسی کو اس کا علم نہیں ہونا چاہیے. سکولوں اور عوامی بہبود کے سنٹرز پر حملے کرنا اور معصوم عوام کو نشانہ بنانا ٹی ٹی پی کے خوارج کی نام نہاد شریعت ہے
خیال رہے بنیادی طور پر خیبر پختونخوا میں بدامنی پھیلانے کے اس منصوبے میں دشمن ایجنسیوں کے آلہ کار دہشت گرد، سیاسی اور غیر سیاسی عناصر شامل ہیں .اس طرح کے واقعات اور بنوں میں بدامنی پھیلانے کے پیچھے بھی یہی عناصرِ ملوث ہیں،حکومت پاکستان کو فوری طور پر اس ٹیلیفونک کال کا فرانزک ٹیسٹ کروا کر ذمہ داران کو قانونی شکنجے میں لانا چاہیے۔
واضح رہے کہ ٹی ٹی پی کے انتہا پسند پاکستان کے امن کو بتاہ کرنے میں مصروف ہیں، حالیہ ڈی آئی خان میں ہیلتھ سینٹر پر حملہ بھی اسی کی کڑی ہے۔