کالعدم تنظیم جنداللہ کے چار حملہ آوروں نے جوڈیا بازار سے سٹی کورٹ کے احاطے میں داخل ہوکر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی، دستی بم بھی پھینکا۔ فائرنگ سے ایک پولیس اہلکارمحمد شہباز جاں بحق ہوا جبکہ کئی افراد زخمی بھی ہوئے، پانچ زخمیوں میں ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق فرار ہونے والے ملزموں میں وزیر مرتضیٰ شکیب اور مراد شاہ شامل ہیں جن میں سے ایک ملزم پولیس مقابلے میں مارا گیا جس کی شناخت مراد شاہ کے نام سے ہوئی ملزمان کو چھڑانے کے لیئے آنے والے ملزمان میں سے دو زخمی حالت میں فرار ہوئے ہیں۔ فائرنگ کے بعد پولیس نے سٹی کورٹ کوسیل کر کے علاقے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی ۔ ملزمان نے دستی بم بھی پھینکے۔ موقع وار دات سے ایک موبائل اور نائن ایم ایم پسٹل ملا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق فائرنگ کرنے والے افراد نے بڑے اطمینان سے یہ واردات کی ۔ انہوں نے واقعے سے قبل قریبی مسجد میں نماز بھی ادا کی۔
واقعہ کے بعد پولیس اور دیگر اداروں نے موقع پر پہنچ کر تفتیش شروع کردی ہے۔ پولیس کے مطابق جناح اسپتال لاہور طرز کے حملے کے پیش نظر کراچی کے بڑے اسپتالوں پر پولیس اوررینجرز کی بھاری نفری کو سکیورٹی پر مامورکردیا گیا ہے اوراسپتالوں میں آنے جانے والوں کی چیکنگ سخت کردی گئی ہے اور مشکوک افراد کی نگرانی شروع کردی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق چھڑوائے جانے والے ملزمان کو کچھ عرصہ قبل پولیس کے خصوصی تفتیشی یونٹ نے ڈکیتی اسٹریٹ کرائم پولیس مقابلہ اور اغواء برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا تھا انہیں آج پیشی پر سینٹرل جیل سے لاگیا تھا۔