قومی اسمبلی ....دو سال میں سات ہزار خودکشیاں ہوئیں‘ وزیر داخلہ پورے ایوان کیخلاف کیس درج کرائیں : کشمالہ طارق

Jun 19, 2010

سفیر یاؤ جنگ
اسلام آباد (وقائع نگار+ لیڈی رپورٹر+ ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ہم خیال کی رکن کشمالہ طارق نے کہا ہے کہ 2008ءاب تک 7ہزار افراد بھوک و افلاس سے خودکشیاں کر چکے ہیں، ہم سب کے ہاتھ خون سے رنگے ہوئے ہیں، وزیر داخلہ رحمن ملک ان ہلاکتوں پر پورے ایوان کے خلاف مقدمہ درج کرائیں کیونکہ ہم سب ان افراد کے قاتل ہیں، ق لیگ کے ریاض پیرزادہ نے کہا کہ حالات سے تنگ افراد کی خودکشی کے واقعات خدا کی رضا اور معمولی بات ہے، خودکشی فیشن بن گیا، جو پیدا ہوا اس نے مرنا بھی ہے، ہم اللہ کے کاموں میں مداخلت کیوں کریں، حکومتی اپوزیشن ارکان نے اسلامی نظریہ کونسل اور شرعی عدالت کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ جمشید دستی نے تسلیم کیا کہ پیپلزپارٹی نے پرویز مشرف کے ساتھ معاہدہ کیا تھا کہ سابق صدر کے خلاف کارروائی نہیں کی جائے گی، معاہدے میں مسلم لیگ (ن) بھی شامل تھی۔ معلوم نہیں کیوں نوازشریف اسے تسلیم کرنے سے ڈرتے ہیں، کئی ارکان نے کالاباغ ڈیم کی تعمیر، حکومتی اخراجات میں کمی اور آئی ایم ایف سے جان چھڑانے کا مطالبہ کیا۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو ایوان میں صرف 30ارکان موجود تھے، بجٹ پر بحث کے دوران فوزیہ وہاب نے بغیر اجازت بولنے کی کوشش کی تو ڈپٹی سپیکر نے ان کا مائیک بند کرا دیا لیکن اس کے باوجود وہ بولتی رہیں۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خدمات کے صلے میں امریکہ اور پیرس کلب کو پاکستان کے قرضے معاف کر دینے چاہئیں۔ ریاض پیرزادہ نے کہاکہ اسلامی نظریہ کونسل اور وفاقی شرعی عدالت کو ختم کر دینا چاہئے، عدالت کا یہ کام نہیں کہ حکومت کو مفلوج کر دے۔ اے این پی کی بشریٰ گوہر نے اسلامی نظریاتی کونسل کے معاملے پر ریاض پیرزادہ کے مﺅقف کی تائید کی اور کہاکہ مولانا شیرانی سیاسی آدمی نہیں، اسلامی نظریہ کونسل کا چیئرمین نہیں بننا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ کلاباغ ڈیم کی بات کرنیوالے مشرف کے نامکمل ایجنڈے پر عمل کرتے ہوئے ملک کو توڑنا چاہتے ہیں۔ ملک ابرار نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ ملک کے موجودہ حالات میں اس سے بہتر بجٹ نہیں بن سکتا تھا لیکن حکومت نے سماجی شعبوں کے علاوہ زراعت کو بھی دوبارہ نظر اندازہ کر دیا ہے۔ فوزیہ وہاب نے کہاکہ ویلیوایڈڈ ٹیکس ایک تعمیری ٹیکس ثابت ہو گا۔ ق لیگ کے چیف وہپ ریاض پیرزادہ نے کہاکہ ارکان اسمبلی کی ڈگریوں کا شور پڑا ہوا ہے جو لوگ عوام کے ووٹ لے کر آئے ہیں ان کی ڈگریوں کی کوئی وقعت نہیں ہے، جنوبی پنجاب دہشت گردوں کی نرسری ہے لیکن آج تک وہاں آپریشن نہیں کیا گیا، حکومت کو کس کا انتظار ہے۔ سائرہ افضل تارڑ نے کہاکہ میں مانتی ہوں کہ مسلم لیگ (ن) درست معنوں میں اپوزیشن نہیں کر رہی اگر ہم واقعی اپوزیشن کا کردار ادا کرتے تو آج ایوان صدر خالی ہوتا اور پارلیمنٹ بھی اپنی جگہ موجود نہ ہوتی۔ کشمالہ طارق نے کہاکہ وزیراعظم کے حالیہ دورہ برسلز پر دوکروڑ یورو خرچ کئے گئے۔ پہلے شوکت عزیز کے توسط سے پاکستان کو عرب لوٹ کر لے گئے اور اب صدر آصف زرداری کی پشت پناہی کے باعث کے ای ایس سی سے 75ارب روپے وصول نہیں کئے جا رہے، موجودہ حکومت اتنی نااہل ہے کہ حنا ربانی کھر اور گورنر سٹیٹ بینک کے بعد وزیر خزانہ کے عہدے پر پرویز مشرف کے آدمی کو لے آئی ہے، حکومت کو چاہئے کہ اب مشرف کوبھی لے آئے۔ عمر ضیا سہل نے کہاکہ حکومت نے ایسٹ انڈیا کا بجٹ جو پیش کیا ہے اس کے ثمرات اجتماعی خودکشی کی صورت میں مل رہے ہیں۔ ایک مدہوش رکن نے نوازشریف اور مشرف ڈیل کی بات کی۔ آفتاب شیخ نے کہاکہ پیپلزپارٹی کے پاس سادہ اکثریت بھی نہیں تھی اور حکومت کو غیرمستحکم کرنے کے لئے کئی موقعے آئے لیکن نوازشریف نے جمہوریت کا ساتھ دیا۔ بشریٰ رحمن نے کہاکہ حنیف عباسی نے کہا تھا کہ کالاباغ ڈیم کا نام خیبر پی کے رکھ دیا جائے۔ جمشید دستی نے کہاکہ اپوزیشن آرٹیکل 6کے حوالے سے قرار داد لے کر آئے ، میں حمایت کرونگا۔
قومی اسمبلی
مزیدخبریں