”فوج سمیت تمام اداروں مےں خود احتسابی کا عمل تیز ہونا چاہئے“

کراچی (وقائع نگار) سینئر سیاستدانوں‘ قانون دانوں اور عسکری ماہرین نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ پاکستان کو درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کرنے اور قومی سلامتی کے لئے فوج سمیت تمام اداروں میں خود احتسابی کا عمل تیز ہونا چاہئے۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی پر فوج کا غلبہ ختم ہونا چاہئے۔ ملک مےں موجود غیر ملکی ایجنٹوں اور دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی جانی چاہئے اور خود کو جلد از جلد امریکہ کے جال سے علیحدہ کر لینا چاہئے۔ وقت نیوز کے پروگرام نیوز ڈیسک میں میزبان سالک مجید کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے سابق وفاقی وزیر قانون سید اقبال حیدر‘ ورکرز پارٹی پاکستان کے نائب صدر اور سینئر سیاستداں یوسف مستی خان‘ لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم اور ہفت روزہ ندائے ملت کے ایڈیٹر انیس الرحمن نے غیر ملکی دباﺅ اور قومی سلامتی کے تقاضوں کے موضوع پر کھل کر اظہار خیال کیا۔ اقبال حیدر نے کہا کہ ملک کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے بجائے سوشلسٹ سٹیٹ بنانا چاہئے۔ اسلام کو پاکستان میں کوئی خطرہ نہیں لیکن ملائیت سے نجات حاصل کی جائے۔ 40ءکی قرار داد پر اس کی روح کے مطابق عمل ہونا چاہئے۔ عبدالقیوم نے کہا کہ پاک فوج کے جوانوں پر پوری قوم کو فخر ہے لیکن سپاہیوں سے بھی غلطیاں ہوتی ہیں لہٰذا اداروں میں خود احتسابی کا عمل تیز ہونا چاہئے جو جنرل غلطی کرے سیاستدان اس کا نام لے کر نشاندہی کریں۔ یوسف مستی نے کہا غلطیوں کی ابتدا لیاقت علی خان کے دورہ امریکہ سے ہی ہوگئی تھی۔ انٹیلیجنس میں فوج کا ریکارڈ کبھی اچھا نہیں رہا۔ سقوط ڈھاکہ سے ایبٹ آباد میں اسامہ کی موجودگی تک انٹیلیجنس کی ناکامی سامنے آئی۔ بلوچستان کے حالات پر بھر پور توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انیس الرحمن نے کہا کہ سیاسی قیادت کا ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
نیوز ڈیسک

ای پیپر دی نیشن