”خطرے والے ہیں یہ کام“

گرمی کی شدت اور زور
اس کا ہے بس ایک ہی توڑ
گرمی کی شدت کے مارے
جا پہنچیں سب نہر کنارے
بن کر ٹولی نہر کو جائیں
دن بھر اس میں خوب نہائیں
کیا بچے کیا مرد و زن
سب میں دِکھتا ہے بچپن
نہ اپنا نہ کسی کا ہوش
سب میں ہے بس ایک ہی جوش
بھاگیں دوڑیں جمپ لگائیں
ساتھ میں آم بھی کھاتے جائیں
برتیں سب ہی لاپرواہی
کون انہیں یہ دے آگاہی
خطرے والے ہیں یہ کام
بُرا پھر اس کا ہے انجام
کرتے ہیں جب مستی خوب
اکثر پھر جاتے ہیں ڈوب
سامنے ہیں یہ سب حالات
مانے پھر بھی کوئی نہ بات
پہلے اپنا آپ بچائیں
بعد میں اس کے خوب نہائیں
فاروق اے حارث

ای پیپر دی نیشن