اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پےپلز پارٹی تحریک انصاف کو ساتھ ملا کر مضبوط اپوزیشن بنانا چاہتی ہے وزیر اعظم نواز شرےف نے پارلیمانی روایات کی خلاف ورزی کی ہے قائد حزب اختلاف کی تقریر کے دوران ان کا ایوان میں موجود رہنا پارلےمانی رواےات کا حصہ ہے۔ پارلےمنٹ ہاﺅس مےں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا بلوچستان حکومت ناکام ہوئی تو بڑی تباہی آئے گی، امن دشمنوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے، ایجنسیوں کو کنٹرول کرنے کے لیے حکومت آگے بڑھے مدد کرینگے، مشرف کے خلاف کارروائی میں کوئی رکاوٹ نہیں بلکہ ”انڈرسٹینڈنگ“ ہوئی ہے مشرف کو اختیار دینے میں عدلیہ نے بھی کردار ادا کیا جو عدالت سے اس وقت نہیں مانگا گیا وہ بھی مل گیا تھا، پیپلز پارٹی نے بلوچستان کے مسائل کو دیکھا اور انہیں حل کرنے کی کوشش کی ،صوبائی خود مختاری، حقوق بلوچستان، گوادر پورٹ کی چیئرمین وزیر اعلیٰ بلوچستان کو دی این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستان کو حصہ دوگنا کرتے ہوئے 110 ارب روپے دئیے، 17 ارب کا قرضہ وفاق معاف کر دیا، 5000 بچوں کو روزگار دیا لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے ہر ممکن کو شش کی بلوچستان میں فوجی چھا¶نیاں ختم کرنے کے لئے فوج کو راضی کیا، انہوں نے کہا کہ پانچ سال تک قومیت پرست مسائل کا رونا روتے رہے اب ان کی حکومت ہے، انہیں کھل کر سامنے آنا چاہئے، 95 فیصد لوگ بلوچستان میں امن کے خواہاں ہیں پانچ فیصد صوبے کو یرغمال بنا رکھا ہے، اب عدلیہ کو بھی بگٹی قتل کیس سمیت دیگر کیسز پر ازخود نوٹس لینا چاہئے۔ (ن) لیگ کے پاس مکمل مینڈیٹ ہے ہمارے پاس پورا مینڈیٹ نہیں تھا، ہمارے پاس 124 ارکان تھے 50 دوسری جماعتوں کے تھے اتحادیوں کی اپنی اپنی سوچ تھی۔ حکومت کام کرے مثبت کاموں میں ساتھ دیں گے۔
بلوچستان حکومت ناکام ہوئی تو بڑی تباہی آئے گی: خورشید شاہ
Jun 19, 2013