اگر حکومت عوامی مفاد کے خلاف کوئی فیصلہ کرے تو عدالت کے پاس جائزے کا اختیار ہے، حکومت جی ایس ٹی میں ترمیم کردے تب بھی عدالت جائزہ لے گی.چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری

چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری نے یہ ریمارکس پٹرولیم منصوعات میں اضافے پر از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران دیئے،کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کر رہا ہے۔ سماعت کے آغاز میں اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے عدالت کو بتایا کہ ٹیکس سے متعلق یہ قانون انیس سو اکتیس سے چلا آ رہا ہے جس میں دو مرتبہ ترامیم بھی ہو چکی ہیں،قانون کے تحت حکومت کو اختیار ہے کہ وہ کوئی بھی ٹیکس لگائے یا کسی میں کمی بیشی کرے،قانون کے تحت ٹیکس کا نفاذ فوری عمل میں آجاتا ہے، چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہم انیس سو اکتیس میں نہیں رہ رہے ملک میں آئین موجود ہے اسمبلیاں ہیں بھر اس قانون کا کیا جواز ہے،، جی ایس ٹی بڑھنے سے ملک میں مہنگائی کی نئی لہر آ گئی ہے اس سے صرف پٹرول نہیں ہر اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے لوگ بے چارے بے یار و مدد گار ہیں جو قیمت مانگیں ادا کر دیتے ہیں،، ایف بی آر کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ستر اشیاء خوردنی اس ٹیکس سے مستثنٰی ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کی ایف بی آر کو ان کی لسٹ جاری کرنی چاہیے تھی،، چیف جسٹس نے مزید کہا کہ کیا وزیر خزانہ کے پاس پارلیمنٹ سے زیادہ اختیار ہے آئین کے مطابق عبوری ٹیکس وصول نہیں کیا جا سکتا یہ ٹھیک ہے کہ حکومتیں ٹیکس کے بغیر نہیں چلتی لیکن پارلیمنٹ سے اس ٹیکس کی منظوری ضروری ہے صرف اعلامیہ سے کام نہیں چلے گا،، عدالت نے وقت کی کمی کے باعث کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی.

ای پیپر دی نیشن