لاہور (کامرس رپورٹر) چیئرمین سپریم کونسل آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن غیاث عبداللہ پراچہ نے کہا ہے کہ سی این جی اورقدرتی گیس استعمال کرنے والے دیگرشعبوں سے اربوں روپے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس وصول کیا جا رہا ہے جسکی قانونی حیثیت مشکوک ہے۔یہ ٹیکس پاک ایران گیس پائپ لائن بنانے کے لئے لگایا گیا تھا جسکا اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کے مطابق بین الاقوامی دبائو کے سبب مستقبل قریب میں کوئی امکان نہیں۔ جب منصوبہ کھٹائی میں پڑا ہوا ہے تو اربوں روپے کی وصولی کیوں کی جا رہی ہے جس سے کاروباری لاگت اور افراط زر میں اضافہ ہو رہا ہے۔غیاث عبداللہ پراچہ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ بجٹ سے قبل سی این جی کے شعبہ پر 200 روپے جبکہ عام صارفین کے علاوہ دیگر تمام شعبوں پر 100روپے ٹیکس عائد تھا۔
’’پاک ایران منصوبہ زیر التوا، حکومت منصوبے کی مد میں ٹیکس کیوں وصول کر رہی ہے‘‘
Jun 19, 2014