انصاف کیلئے طاہر القادری کے ساتھ ہیں‘ ضرورت پڑی تو اکٹھے سڑکوں پر نکلیں گے : عمران

لاہور (خصوصی رپورٹر+خصوصی نامہ نگار+نوائے وقت رپورٹ + نیوز ایجنسیاں) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ عوامی تحریک کے ساتھ کھڑے ہیں، ضرورت پڑی تو اکٹھے سڑکوں پر نکلیں گے، طاہر القادری اور منہاج القرآن کو مکمل حمایت کا یقین دلاتے ہیں۔ گزشتہ روز ماڈل ٹائون میں پیش آنے والے واقعے میں زخمی افراد لاہور کے جناح ہسپتال میں زیر علاج ہیں، عمران خان نے زخمیوں کی عیادت کی۔ عمران خان کے ساتھ شاہ محمود قریشی و دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ عمران خان کے ساتھ آنے والے کارکنوں نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ زخمیوں کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ مریضوں نے بتایا کہ انہیں سامنے سے گولیاں ماری گئیں، خواتین کے چہروں پر فائرنگ کی گئی، واقعے میں 11 افراد جاں بحق اور 80 سے زائد زخمی ہوئے۔ عمران خان نے کہا کہ ایسا ظلم کبھی نہیں دیکھا، ایسا ظلم آمریت کے دور میں بھی نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کیا یہ دہشت گردوں کا قلعہ ہے جہاں پولیس رات ڈیڑھ بجے پہنچی، پولیس نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کی۔ انہوں نے سوال کیا کہ عوامی تحریک کے کارکنوں کا جرم کیا تھا؟ شہباز شریف نے معاملے پر اب تک  استعفیٰ کیوں نہیں دیا؟ 13 گھنٹے تک گولیاں برستی رہیں وزیراعلیٰ کہاں تھے، اب چھوٹے پولیس والوں کو نہیں پکڑنا، فیصلہ دینے والوں کو پکڑنا ہے۔ یہ کیسی جمہوریت ہے؟ معصوموں پر پولیس تشدد کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو احتجاج سے روکنے کے لئے دہشت کی فضا قائم کی گئی ہے، آمریت میں بھی ایسے واقعے کا نہیں سوچا جاسکتا، آمریت میں پلنے والوں سے بھی ایسے سلوک کی توقع نہیں رکھتا تھا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیر قانون رانا ثناء اللہ استعفیٰ دیں۔ اب تک استعفیٰ کیوں نہیں دیا؟ رانا ثناء اللہ کو جیل میں ڈال دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کے اکامات پر سیکرٹریٹ کے باہر بیریئرز لگائے گئے۔ اوپر سے احکامات کے بغیر ایسا واقعہ پیش آہی نہیں سکتا، سارا ملک ٹی وی پر دیکھ رہا تھا شہباز شریف کیا کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب پولیس کی سب سے زیادہ تباہی مسلم لیگ ن نے کی ہے، بڑے بڑے مجرموں کو پولیس میں بھرتی کیا گیا، الیکشن میں پولیس کو مسلم لیگ ن کے مخالفین کے خلاف استعمال کیا گیا جبکہ پولیس سے سیاسی انتقامی کارروائی کرائی جاتی ہے، صرف فیصل آباد میں پولیس تشدد کے 1900 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ فیصل آباد پولیس کے ظلم اور تشدد کی رپورٹ کل شائع ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کو غیر سیاسی کرنا ہوگا، خیبر پی کے میں ایک بھی پولیس اہلکار سیاسی بنیادوں پر بھرتی نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ حکمران جوڈیشل کمیشن بناکر خود کو بچا نہیں سکتے، انصاف کے لئے طاہر القادری کے ساتھ کھڑے ہیں، حکمرانوں کو جواب دینا پڑے گا۔
عمران

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...