پنجاب میں رواں سال کے پہلے پانچ ماہ میں ایک لاکھ 28 ہزار 434 مقدمات رجسٹرڈ ہوئے

Jun 19, 2014

لاہور (معین اظہر سے) حکومت کی جانب سے پولیس کو اربوں روپے کے اضافی فنڈز دینے کے باوجود سنگین جرائم میں تیزی سے اضافہ ہوتا جا رہا ہے، سنگین جرائم کے مقدمات کی کمزور تفتیش کی وجہ سے عدالتوں سے مجرموں کے چھوٹنے کی تعداد میں بھی اسی تیزی سے اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ گزشتہ سال کے قتل کے کیسوں میں تقریباً 340 افراد کو بری کر دیا گیا اور عدالتوں سے صرف 127 افراد کو سزا دی گئی۔ پنجاب میں یکم جنوری سے 30 مئی تک ایک لاکھ 28 ہزار 434 مقدمات رجسٹرڈ ہوئے جن کی تعداد پچھلے سال ان پانچ ماہ کے دوران ایک لاکھ 17 ہزار تھی۔ پنجاب پولیس نے نیا ایشو کھڑا کر دیا ہے کہ پنجاب میں 523 آدمیوں کیلئے ایک پولیس افسر ہے جبکہ بھارت میں یہ تعداد  438 جبکہ بین الاقوامی طور پر 350 افراد پر ایک پولیس والا ہوتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پولیس کے اعلیٰ افسران کی طرف سے وزارت داخلہ کو جرائم کے حوالے سے ایک تفصیلی رپورٹ بھجوائی گئی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق پنجاب میں جنوری سے مئی 2014ء تک 1790 افراد قتل ہوئے جو گزشتہ سال اس عرصہ کے دوران 1833 تھے۔ ڈکیتی کے واقعات جو رجسٹرڈ ہوئے ہیں ان کی تعداد 861 ہے۔ گزشتہ سال اس عرصہ کے دوران 809 ڈکیتی کی وارداتیں ہوئی تھیں۔ چوری، راہزنی کی 7068 وارداتیں ہوئی ہیں جو گزشتہ سال اس عرصہ کے دوران 5213 تھیں۔ ڈکیتی کے دوران قتل کرنے کے 81 واقعات رجسٹرڈ ہوئے جبکہ گزشتہ سال اس عرصہ کے دوران 75 واقعات رجسٹرڈ ہوئے تھے۔ اغوا برائے تاوان کے 33 واقعات سامنے آئے جبکہ گینگ ریپ کے 76 واقعات رپورٹ ہوئے جو گزشتہ سال اس عرصہ کے دوران 40 تھے۔ جنوری سے مئی 2013ء تک قتل کے 1833 کیس رجسٹرڈ ہوئے تھے جس میں سے 975 کیسوں کے چالان عدالتوں میں بھجوائے گئے جس میں سے 26 قتل کیسوں کو ٹریس نہ ہونے پر داخل دفتر کر دیا گیا۔ 788 کیس انڈر انویسٹی گیشن ہیں۔ اسی طرح اغواء برائے کے گزشتہ سال کے کیسوں میں 51 ملزمان بری کر دئیے گئے۔ ڈکیتی کے کیسوں میں  1794 افراد بری کر دئیے گئے جبکہ صرف 365 کیسوں میں ملزمان کو سزا ہو سکی۔ سینئر عدالتی افسر نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ کمزور تفتیش شواہد اور بعض کیسوں میں گواہ کی طرف سے گواہی نہ دینے پر ملزمان چھوٹ جاتے ہیں۔
سنگین جرائم/ رجسٹرڈ

مزیدخبریں