اپریشن اور حکومتی بربریت

Jun 19, 2014

پرویز احمد ہاشمی … اردگرد

حکومت اور فوج نے بالآخر دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن اپریشن کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے باقاعدہ کارروائی شروع کر دی ہے۔ ساری قوم نے اس اقدام پر اطمینان کا اظہار کیا ہے اور وہ فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہو گئی ہے۔ دہشت گردی کے عفریت نے پورے ملک کو اپنے شکنجے میں جکڑ رکھا ہے۔ ملک کی معیشت تباہی کے کنارے پہنچ چکی ہے۔ سرمایہ کاری کا باب بند ہو چکا ہے اور پیداواری ذرائع نہ ہونے کے برابر رہ گئے ہیں۔ دہشت گردوں نے مذہب کے نام پر جو جو ”طوفان “اٹھائے ہیں اس سے پوری دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کی شدید بد نامی ہوئی ہے۔ بیرونی دنیا بالخصوص مغرب نے اپنے ہاں رہائش پذیر مسلمانوں پر عرصہ قیات تنگ کر رکھا ہے۔وہ ہر مسلمان کو دہشت گرد اور اپنا دشمن تصور کرتے ہیں اور یہ سب کچھ انہیں دہشت گردوں کا کیا دھرا ہے۔ اسلام جو امن و آشتی کا دین ہے ان دہشت گردوں کی خود ساختہ ظالمانہ اور جاہلانہ ” تعبیروں“ میں گھرا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ اس ضمن میں کچھ عاقبت نا اندیش مذہبی اور سیاسی رہنما بھی ” معذرت خواہانہ“ رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں۔وہ ” اگر مگر“ اور ” چونکہ چنانچہ“ جیسے بظاہر بے ضرر الفاظ استعمال کر کے دہشت گردوں کو کوئی نہ کوئی ” جواز“ بمہم پہنچاتے ہیں۔ حیرت ہے کہ وسیع اور طویل سیاسی پس منظر رکھنے والی مذہبی جماعتیں اور سیاست میں ” ہلچل“ مچانے کے دعوےٰ دار عمران خان ابھی تک ان دہشت گردوں سے مذاکرات اور ” مفاہمت“ کے حامی ہیں اور انہیں نوشتہ دیوار تک نظر نہیں آ رہا۔ ہاں البتہ ان کا یہ شکوہ جائز ہے کہ اس اپریشن سے پہلے تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت ہونا چاہئے تھی۔ خصوصاً خیبر پی کے کی حکومت کے ساتھ جو کہ اس اپریشن سے نمو پانے والے مسائل ، مشکلات اور مضرات سے براہ راست متاثر ہو گی۔بہر طور” دیر آید درست آید“ کے مصداق اس جرا¿ت مندرانہ حکومتی اقدام کا ساری قوم کو ساتھ دینا چاہئے۔شو مئی قسمت کہ ابھی قوم نے حکومت کے اس مذکورہ راست عمل پر سکھ اور اطمینان کا اظہار کیا ہی تھا کہ اس نے لاہور میں علامہ طاہر القادری کے پیرو کاروں پر ظلم کے پہاڑ توڑڈالے۔ اول اول بہیمانہ تشدد کیا۔ ازاں بعد وحشت اور بربریت کی انتہا کر دی جس کے نتیجے میں بہت سی معصوم اور قیمتی جانیں خاک اور خون میں نہلا دی گئیں۔ اپنے جذبات کو پر امن احتجاج کی شکل دینا ہر شہری کا بنیادی حق ہے طاہر القادری سے حکومت کو ” حسن ظن“ تھا تو وہ انہیں انکی پاکستان آمد پر ” آگاہ“ کر سکتی تھی لیکن بے گناہ اور نہتے شہریوں اور اپنے حق کیلئے برسر پیکار مظاہرین پر نا حق قیامت ڈھانے کا حق حکومت کو کس نے دیا ہے اس انتہائی ظالمانہ اور سفاکانہ حرکت سے حکومت نے خود اپنے پاﺅں پر کلہاڑا چلا دیا ہے۔ حکمران ایک ایسی دلدل میں پھنستے ہوئے نظر آ رہے ہیں جہاں سے ان کا نکلنا نا ممکن نہیں تو مشکل ضرور دکھائی دیتا ہے۔
حضرت علیؓ کا قوم زریں کس درجہ سچا اور بر محل ہے کہ کفر کی حکومت قائم رہ سکتی ہے لیکن ظلم کی نہیں۔ کیا عدالت عظمیٰ اس قیامت صغرا کا از خود نوٹس لے گی؟ ٹیل پیس ، ایک سر کاری ادارے کی لیبر یونین کے نمائندگان طارق پرویز ، اسلام عباسی اور مبشر وقاص نے ای میل روانہ کی ہے کہ اس بجٹ میں مزدوروں اور محنت کشوں کیلئے کوئی امید افزاءشق نظر نہیں آتی اور موجودہ بجٹ ورکنگ کلاس کیلئے زہر قاتل کا درجہ رکھتا ہے۔ میرے خیال میں اس ای میل سے اختلاف کی قطعاً کوئی گنجائش نہیں بلکہ یوں لگتا ہے کہ ابھی تو حکمرانوں نے محض” لوہا“ گرم کیا ہے، اس سے قوم کو ” داغنے“ کا عمل تو بتدریج شروع ہو گا، بشرط انکی حکمرانی قائم رہی تو ....ایک اور ای میل ، بلیو کیپ سکیم کے تحت حاصل کرنے والے کیری ڈبہ کے مالک سجاد نے بھیجی ہے کہ وہ اس گاڑی کے ” اضافی“ اور غیر ضروری اخراجات اور ٹریفک پولیس کے جارحانہ اور نا جائز ہتھکنڈوں کے ہاتھوں تنگ آ کر کسی دن اپنی گاڑی دیوار کے ساتھ دے مارے گا۔
میرے خیال میں اس ای میل پر تبصرہ نہ کرنا ہی ” تبصرہ“ ہے۔

مزیدخبریں