حکومت یکطرفہ آپریشن کے نتائج کی ذمہ دار خود ہو گی: سراج الحق

لاہور (خصوصی نامہ نگار) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کا فیصلہ حکومت نے قومی قیادت کو اعتماد میں لئے بغیر یکطرفہ بنیادوں پر کیا اس لئے آپریشن کے تمام تر نتائج اور ذمہ داری تنہا وفاقی حکومت پر عائد ہوگی، ملک بحرانوں کی زد میں ہے اور جمہوریت، پارلیمانی نظام اور قومی وحدت کیلئے خطرات بڑھتے جارہے ہیں۔ فوجی آپریشن کے ذریعے بے گھر ہونے والے خاندانوں کیلئے بڑے پیمانے پر امدادی سرگرمیاں شروع کرنے کی ضرورت ہے، قبائلی علاقوں کیلئے تین سو ارب روپے کے ترقیاتی پیکیج کا اعلان کیا جائے۔ المرکز الاسلامی پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کا فرض تھا کہ شمالی و جنوبی وزیرستان میں فوجی آپریشن شروع کرنے کے فیصلے سے قبل قوم اور قومی قیادت کو اعتماد میں لیتے اور پارلیمنٹ میں بحث و تمحیص کے بعد کوئی فیصلہ کیا جاتا۔ اے پی سی کے موقع پر تمام قومی جماعتوں نے حکومت کو مذاکرات کا مینڈیٹ دیا تھا لیکن حکومت نے پہلے دن ہی سے مذاکرات کی کامیابی کیلئے سنجیدہ رویے کا اظہار نہیں کیا بلکہ ایک قدم آگے اور دو قدم پیچھے والی کیفیت رہی، آپریش کا فیصلہ قبائلی عوام پر بجلی بن کر گرا ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ لاہور میں عوامی تحریک کے مرکزی دفاتر اور ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر پر پنجاب پولیس کا وحشیانہ، ظالمانہ اور انسانوں کے قتل اور تشدد کا واقعہ بڑا المناک ہے۔ پنجاب حکومت جو گڈ گورننس کی دعویدار ہے اس واقعہ نے پنجاب حکومت کے تمام دعوے بھی بے نقاب کردیئے ہیں۔ ہم ڈاکٹر طاہر القادری اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان سے مکمل یکجہتی اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔ سیاست میں ریاستی تشدد روکنے کے لئے واقعہ کے ذمہ داران کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی قبائلی علاقوں خصوصاً جنوبی، شمالی وزیرستان سے فوجی آپریشن کے نتیجہ میں بے گھر ہونے والے متاثرین کی ہر طرح سے مدد کرے گی۔ صوبائی حکومت نے فوجی آپریشن کے متاثرین کیلئے 30 کروڑ روپے مختص کر دیئے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ ہم یہ بات واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ مسلح اور پرتشدد ذریعے سے شریعت نافذ نہیں ہوسکتی۔ جماعت اسلامی تمام عسکریت پسندوں سے اپیل کرتی کہ وہ ریاست سے ٹکرانے کی بجائے قومی دھارے میں شامل ہوکر پرامن آئینی اور جمہوری ذرائع سے اپنے پروگرام اور ایجنڈے کو نافذ کرنے کیلئے جدوجہد کریں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...