جنیوا(اے پی پی) جنیوا میں اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس کے دوران دو کشمیری خواتین نے بھارت کی بدنامِ زمانہ تہاڑ جیل میں کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو بے نقاب کیا ہے ۔ کشمیر تحریک خواتین کی سربراہ زمردحبیب نے جو کہ قیدی نمبر 100کے نام سے مشہور ہیںجنیوا میںکشمیر اور فلسطین کے موضوعات پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سفارت کاروں اور انسانی حقوق کے کارکنوںکوویڈیو کالنگ کے ذریعے سرینگر سے اپنی روداد سنائی۔زمردوہ حبیب ، تہاڑ جیل میں پانچ سال تک نظربند رہ چکی ہیں۔ اس موقع پر کارکن مسعودہ پروین جو کہ بھارتی فوجیوں کے خلاف عدالتوں میں قانونی جنگ لڑ رہی ہیں بھی ان کے ہمراہ موجود تھیں ۔ انہوںنے شرکاء کو بتایا کہ کس طرح بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار کشمیریوںکو بدترین تشدد کا نشانہ بناتے ہیں ۔ تقریب کا اہتمام بین الاقوامی یونین برائے خواتین’’ ایریل انٹرنیشنل فاؤنڈیشن اور آریانہ لیلانی چلڈرن فاؤنڈیشن‘‘ نے کیا تھا۔ تقریب کے آغاز سے پہلے اقوامِ متحدہ کی عمارت میں پمفلٹ تقسیم کیئے گئے جس میں دونوں کشمیری خواتین کی روداد مختصراً بیان کی گئی تھی، جن میں سے ایک کا عنوان تھا، ’’قیدی نمبر 100:ایک عورت ایک فوج کے خلاف‘‘ جبکہ دوسرے کا عنوان ’’مسعودہ کی انصاف کیلئے نہ ختم ہونے والی جدوجہد‘‘ تھا۔کشمیری رہنماء شمیم شال جنہوںنے تقریب میں نظامت کے فرائض سر انجام دیئے۔ انہوں نے تقریب میں شریک اقوامِ متحدہ کے مستقل مندوبین اور انسانی حقوق کے کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ جموںو کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی تسلط کے خلاف اپنی آواز بلند کریں۔ تقریب میں شریک کشمیری وفد کی رکن شگفتہ اشرف نے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت ہی دنیا کے سب سے بڑے فوجی تسلط کی بھی ذمہ دار ہے۔ انہوں نے تفصیل سے بتایا کہ کس طرح نوجوان کشمیری نسل بھارتی فوجی تسلط کو برداشت کر رہی ہے ۔ڈینیلا ڈونگز نے جو کہ جنیوا کے بین الاقوامی مرکز برائے انصاف کی نمائندگی کر رہی تھیںمقبوضہ کشمیر کو فلسطین سے تشبیہ دی اورشرکاء کو اسرائیلی فوجیوں کی طر ف سے بچوں پر ظلم و تشدد کی وڈیوز دکھائیں۔