جمعرات کی شام قومی اسمبلی کے ساڑھے سات گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس میں قومی بجٹ2015-16 پر 10روزہ بحث مکمل ہو گئی۔جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں شدید ہنگامہ آرائی ہوئی ‘ نعرے بازی و تلخ نوائی سے ایوان کا ماحول کشیدہ ہو گیا۔طلال چودھری کا جارحانہ انداز تخاطب اپوزیشن کو نہ بھایا لہذا اپوزیشن بھی اسی موقع کی تلاش میں رہتی ہے ،طلال چوہدری نے عمران خان‘ ریحام خان اور شاہ محمود قریشی پر تنقید کی تو تحریک انصاف کے ارکان مشتعل ہو گئے اور سپیکر کے ڈائس کے سامنے احتجاج‘ تقریر نہ رکوانے پر تحریک انصاف‘ پی پی پی‘ جماعت اسلامی کے ارکان نے ایوان سے واک آئوٹ کر دیا جب طلال چودھری نے محسوس کیا۔ انہوں نے ’’مور اوور ‘‘ کر دیا تو اپنے الفاظ واپس لے لئے ایوان میں اپوزیشن نے بھی شہباز شریف کے خلاف بھی نعرے لگا کر اپنا غصہ نکال لیا۔ ایوان میں اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی جب طلال چوہدری نے تحریک انصاف کی خاتون رہنما شیریں مزاری کو’’ آنٹی شیریں مزاری کہہ کر مخاطب کیا تو سپیکر نے مسکراتے ہوئے کہا کہ آپ انہیں آنٹی نہ کہیں جس پر طلال چوہدری نے کہا کہ میں نے ان پر کوئی تنقید کی نہ ہی ان کا کوئی مذاق اڑایا ہے میں تو دیہاتی کلچر کا آدمی ہوں وہاں رشتہ دار اور بڑی عمر کی خواتین کو خالہ‘ اماں جی‘ آپا کہہ کر مخاطب کرتے ہیں۔قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے رکن میاں طارق کی طرف سے دھرنے کے شرکاء کو کرائے کے’’ ٹٹو‘‘ کہا ڈپٹی سپیکر نے یہ الفاظ کارروائی سے حذف نہ کرنے پر پی ٹی آئی کے ارکان نے اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کے ارکان کے ہمراہ ایوان سے واک آئوٹ کر کے کورم کا مسئلہ پیدا کر دیا۔ سپیکر سردار ایاز صادق اجلاس کے دوران قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کو’’ وزیراعلیٰ‘‘کہہ کر مخاطب کرتے رہے جس پر سید خورشید شاہ انجوائے کرتے رہے، محمود خان اچکزئی نے ایوان میں متوازن تقریر کی۔انہوں نے وزیراعظم محمد نواز شریف ، سابق صدر آصف زرداری سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین سے مطالبہ کیا ہے کہ پاک فوج کے حوالے سے بیانات کے سلسلے کو مزید آگے نہ بڑھائیں ورنہ سب کا نقصان ہو گا۔