اسلام آباد (آئی این پی) اسلام آباد ہائیکورٹ نے این جی او سیف دی چلڈرن سے پابندی ہٹانے کے خلاف درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ گذشتہ ورز جسٹس عامر فاروق پر مشتمل سنگل بنچ نے شہداء فائونڈیشن پاکستان کی جانب سے دائر کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل طارق اسد نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ غیر ملکی این جی اوز کو دوبارہ کام کی اجازت دینا غیر قانونی ہے، غیر ملکی این جی اوز کو ملکی مفاد کے خلاف سرگرمیوں پر کام سے روکا گیا۔ آئی ایس آئی اور آئی بی سے این جی اوز کی سکیورٹی کلیئرنس رپورٹ طلب کی جائے۔ طارق اسد نے موقف اختیار کیا کہ سیف دی چلڈرن نامی امریکی این جی او پاکستانی مفادات سمیت دیگر مشکوک سرگرمیوں میں ملوث پائی گئی ہیں ۔ حکومت نے اس پر پابندی ہٹا کر ملکی سا لمیت کو دائو پر لگادیا ہے انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ امریکی این جی او کو پاکستان میں کام کرنے سے روکا جائے عدالت نے قرار دیا کہ این جی او کے حوالے سے کوئی خاص قانون موجود نہیں ہے جبکہ عالمی این جی اوز کو کام کرنے سے روکا نہیں جاسکتا اس پر طارق اسد نے عدالت کو بتایا کہ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں نے مصدقہ رپورٹس فراہم کی ہیں کہ سیف دی چلڈرن ملکی سالمیت کیخلاف سرگرمیوں میں ملوث ہے لہذا این جی او کو کام سے روکتے ہوئے تمام ذمہ داروں سے جواب طلب کرے بعد ازاں عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے بارے فیصلہ محفوظ کرلیا۔