اسلام آباد ( نمائندہ نوائے وقت + صباح نیوز) عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے انکوائری کمشن نے تین ریٹرننگ افسروں کے بیانات قلم بند کرلئے اور فریقین وکلاء نے ان پر جرح مکمل کرلی ہے، جبکہ کمیشن نے قومی اسمبلی کے مزید تین حلقوں کے ریٹرننگ افسروںکو آج جمعہ کوطلب کرلیا ہے ،جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم حقیقی کی جانب سے متحدہ پر لگائے گئے الزامات کا جواب دینے کیلئے بھی نوٹسز جاری کرتے ہوئے فریقین کو طلب کرلیا گیا ہے۔ ڈاکٹر فاروق ستار کو کہا گیا ہے کہ وہ کمشن میں پیش ہوکر اپنا بیان ریکارڈ کراسکتے ہیں۔ این اے 21مانسہرہ کے ریٹرنگ افسر منور خان نے کمشن کو بتایا کہ ان کے حلقے میں 392658 رجسٹرڈ ووٹرز تھے جن کے لیے 451300 بیلٹ پیپرز چھپوائے گئے تھے ان میں سے48 ہزار بیلٹ پیپر پریزائیڈنگ افسروں کو تقسیم نہیں کیے گئے بلکہ اپنے پاس رکھا گیا تھا۔ الیکشن کے بعد تمام استعمال شدہ اور غیر استعمال شدہ سامان مال خانے میں جمع کروا دیا تھا۔ حلقے سے مسلم لیگ ن کے کیپٹن صفدر 91 ہزارووٹ لے کرکامیاب ہوئے تھے جبکہ جے یوآئی کے امیدوار لائق محمد خان 43304 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر آئے۔ کسی امیدوارنے انتخابی نتائج کو چیلنج کیا نہ کسی نے مسترد شدہ ووٹ دیکھنے کی استدعا کی۔ این اے 119 پنجاب کے ریٹرننگ افسر سجاد حسین نے بتایا کہ اس حلقے میں بیلٹ پیپرزکا تخمینہ لگانے کے بعد میں نے خود پرنٹنگ کارپوریشن کوچھپائی کیلئے ڈیمانڈ دی تھی اس حلقے میں کل 305570ر جسٹرڈ ووٹر تھے جن کیلئے 358000 بیلٹ پیپرز چھپوائے گئے تھے۔ مسلم لیگ ن کے امیدوار حمزہ شہبازکامیاب ہوئے تھے۔ اضافی بیلٹ پیپرزچھاپنے کی بڑی وجہ اعداد وشمارکو راونڈ فگرمیں لاناہوناتھا میں نے الیکشن کے بعد 64 ہزاربیلٹ پیپرزواپس کئے۔ این اے 125 پنجاب کے ریٹرننگ افسر خالد محمود بھٹی نے کمشن کو بتایا کہ اس حلقے کل 429115 رجسٹرووٹرتھے جن کیلئے میں نے پانچ لاکھ بیلٹ پیپرز کی ڈیمانڈ دی تھی لیکن الیکشن کمشن نے ساڑھے پانچ لاکھ فراہم کیے تھے پہلے 9 مئی کو دو لاکھ بیلٹ پیپرز موصول ہوئے جس کے اگلے روز ساڑھے تین لاکھ بیلٹ پیپرزموصول ہوئے۔ معلوم نہیں 50 ہزار اضافی بیلٹ پیپرز کس کے کہنے پر شائع ہوئے۔ دو لاکھ چھبیس ہزار تین سو ساٹھ بیلٹ پیپرز استعمال ہوئے تھے واپس کئے گئے انتخابی مواد میں شامل بیلٹ پیپرزکی تعداد درست تھی جب اس حلقے کے نتائج کے حوالے پٹیشن دائرہوئی تھی تو میں نے وہاں بھی گواہی دی تھی انہوں نے بتایا کہ جس کمرہ عدالت میں رزلٹ بنایا جا رہا تھا اس کمرے میں سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب تھے۔