اسلام آباد (صباح نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ہمیں سندھ میں گورنر راج کا کوئی خوف نہیں۔ وزیراعظم نواز شریف کئی بار لڑکھڑائے ہیں کہیں ایسا نہ ہو وہ اس مرتبہ سنبھل نہ پائیں۔ آصف زرداری نے ہمیشہ سیاسی، مذہبی اور قوم پرست قوتوں کو اکٹھا کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے فوج کے ساتھ کھڑے ہوکر پوری قوم کو متحد کیا، ان کی تقریر کو اصل تناظر میں دیکھے بغیر باتیں کی گئیں، انہوں نے کچھ اداروں کو یہ کہا کہ اپنے مینڈیٹ کے اندر رہا جائے، ہمیں تنگ نہ کیا جائے۔ چودھری نثار بات نہ بڑھائیں، پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کائرہ نے کہا کہ آصف زرداری کی تقریر کے ایک حصہ کو لیکر طوفان برپا کرنے کی کوشش کی گئی ہے یہ کہا جا رہا ہے کہ آصف زرداری نے فوج پر تنقید کی حالانکہ تناطر درست نہیں، بہت سے دوستوں نے اصل تناظر کو دیکھے بغیر گلے پھاڑ پھاڑ کر باتیں کرنا شروع کر دی ہیں۔ غور کی بات ہے کہ آصف زرداری نے کیوں یہ کہا۔ زرداری نے تمام سیاسی، مذہبی اور قومی قوتوں میں یکجہتی، مصالحت کی وہ کوششیں کی ہیں جس کی پیپلز پارٹی کو قیمت ادا کرنا پڑی ہے مگر ملک کا اسی میں فائدہ تھا اگر آج وہ کچھ بولے ہیں تو کیوں اس پر کسی نے غور نہیں کیا مگر یہ دیکھنا ضروری ہے کہ انہوں نے کیا کہا۔ ہمیں بتایا جائے کہ آصف زرداری نے فوج پر کیا تنقید کی۔ ہم تو وہ لوگ ہیں جو اپیکس کمیٹیوں کو سپورٹ کر رہے ہیں اور مسائل کا حل نکال رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی ذوالفقار علی بھٹو سے لیکر پاکستان کے دفاع اور دفاعی اداروں کو مضبوط کرتی رہی ہے۔ ایوب خان، ضیاء الحق، پرویز مشرف آمریت کی وہ شکلیں ہیں جنہوں نے پاکستان کے وجود کو شدید نقصان پہنچایا۔ یہ بھی درست ہے کہ کچھ سابق جرنیلوں نے سپریم کورٹ میں جا کر کہا کہ ہم پیپلز پارٹی کے خلاف پیسے بانٹتے رہے ہیں کچھ اداروں کے سربراہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ہم پیپلز پارٹی کے خلاف آئی جے آئی بنواتے رہے۔ زرداری نے ہی فوج کے ساتھ ملکر ساری قوم کو اکٹھا کیا ہے۔ چند دن پہلے میڈیا کے کسی خاص سیکشن کے ساتھ ادارے کا مسئلہ بنا تو حکومتی ترجمانوں اور حکومتی اداروں نے کس کی سائیڈ لی تھی قلم اور غلیل میں نے تو نہیں کہا تھا تضحیک میں نے تو نہیں کی تھی اسمبلیوں کے اندر گلے پھاڑ پھاڑ کر فوج کے احتساب کی باتیں پیپلز پارٹی نے تو نہیں کی تھیں جب گیلانی نے اے پی سی بلائی تو میاں صاحب جنرل صاحب کو مخاطب کر کے آپ نے کہا تھا کہ جنرل صاحب دال میں کچھ کالا ہے وہ آپ قوم کو آج ہی بتا دیں کہ آپ کو کالے کا کیا خطرہ تھا۔ اس لئے خدارا ان چیزوں کو الٹا رخ مت دیجیے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ سول ملٹری ریلیشنز ڈیفالٹ ہو رہے ہیں کسی وقت دھیمے لہجے میں بات کرنے والے آدمی کے لہجے میں بھی تلخی آجاتی ہے۔ اسے سمجھا جائے ہوا نہ دی جائے۔ کیا صرف سندھ میں ہی خرابی ہے پنجاب میں سب اچھا ہے، بلوچستان میں کوئی مسئلہ نہیں، خیبر پی کے میں سب اچھا ہے؟ کیا جنگلا بس پر اعتراض نہیں اٹھتے؟کیا سرکلر ڈیٹ کی 500 ارب روپے کی ادائیگی ہوئی اس پر سوال نہیں اٹھتے؟کیا نندی پور پر سوال نہیں اٹھائے گئے کسی ادارے نے اس کی بھی تحقیق کی ہے؟ اس پر کوئی کمیٹی بنی ہے؟ آج ایک ہی صوبہ نظر آرہا ہے۔ بھارتی وزیرا عظم نے پاکستان کے خلاف جو بات کی پاکستان پیپلز پارٹی نے سب سے پہلے اس کی مخالفت کی۔ وزیراعظم نے گلگت بلتستان میں انتخابی شیڈول کے بعد 4 ضلعے بنائے اور 45 ارب روپے کے منصوبوں کا اعلان کیا، ووٹ حاصل کرنے کے لئے کالعدم تنظیموں کے لوگوں کی خدمات حاصل کیں۔ علمائے کرام میں پیسے تقسیم کئے جاتے رہے۔ پولنگ کے دوران سینکڑوں کی تعداد میں جعلی ووٹ ڈالے گئے۔ جہاں مسلم لیگ کے امیدوار تھے، وہاں بار بار گنتی کرائی گئی، دیگر جماعتوں کے امیدواروں کی بات تک نہیں سنی گئی۔ ہمارے امیدواروں کی شکایات تو چیف الیکشن کمشنر نے بھی نہیں سنیں۔ کائرہ نے کہا کہ زرداری کی تقریر کے ایک حصے کو ایشو بنا کر طوفان کھڑا کیا گیا، حکومت پوزیشن واضح کرے، غلطی اور خرابی جس ادارے میں ہو اسے ٹھیک ہونا چاہیے، ایپکس کمیٹی کے پانچ چھ روز بعد پریس ریلیز کا مقصد سمجھ نہیں آیا، پی پی پی کا پہلے احتساب ہوتا رہا ہے، ایم کیو ایم ایک سیاسی حقیقت ہے۔