خطے کی سلامتی کیلئے پاکستان دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں نہ دے :پنٹا گون

Jun 19, 2016

واشنگٹن (نمائندہ خصوصی+ نیٹ نیوز) امریکہ نے پاکستان سے اپنی سرزمین پر دہشت گردوں اور انتہاپسندوں کو محفوظ پناہ گاہوں کی فراہمی بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو خطے میں دہشت گرد اور انتہاپسند گروپوں سے لاحق خطرے کو کم کرنے میں کردار ادا کرنا ہوگا۔ حقانی نیٹ ورک اور طالبان پر دبائو ڈالنے کیلئے پاکستانی کوششیں خطے میں تشدد کم کرنے میں مدد کیلئے ضروری ہیں۔ امریکہ‘ افغان امن عمل کیلئے چار فریقی گروپ کی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا۔ پینٹاگون نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ خطے کی سلامتی کے ماحول کو بہتر بنانے میں مدد کرنے کی کوششوں میں اپنی سرزمین پر دہشت گردوں اور انتہاپسندوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنا بند کر دے۔ محکمہ دفاع نے کانگریس کو اپنی رپورٹ بعنوان ’’افغانستان میں سلامتی اور استحکام میں اضافہ‘‘ میں کہا کہ پاکستان کو خطے میں دہشت گرد اور انتہاپسند گروپوں سے لاحق خطرے کم کرنے میں کردار ادا کرنا ہوگا۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان داعش اور خراسان سے مشترکہ خطرے جیسے مخصوص مسائل پر درمیانی سطح کے ملٹری ٹو ملٹری ڈائیلاگ اور کبھی کبھار فوج اور حکومت کے اعلیٰ سطح پر مذاکرات رپورٹنگ مدت میں حوصلہ افزا تھے۔ پینٹاگون نے کہا ہے کہ اس وقت افغانستان کے لوگ طالبان دور کی نسبت خود کو کم محفوظ تصور کرتے ہیں۔ افغانستان کے لئے اقوام متحدہ کا معاون مشن 2009ء سے افغان شہریوں کے جانی نقصان پر نظر رکھے ہوئے اور اس کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال اس میں تاریخی اضافہ ہوا۔ پینٹاگون نے کہا ہے کہ ماضی قریب میں طالبان دور کی نسبت اس وقت افغان شہری ملک میں خود کو کم محفوظ تصور کرتے ہیں‘ شہری جانی نقصان کی شرح سات سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسے میں جب افغان حکومت "آبادی کے تمام بڑے مراکز اور کلیدی مواصلات کا" کا کنٹرول سنبھالے ہوئے ہے "مزاحم عسکریت پسندی" ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرتی جا رہی ہے۔ افغان شہریوں کے حوالے سے ایک سروے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے ہاں سلامتی کا تصور اس وقت سب سے کم شرح پر ہے۔ 42 فیصد شہریوں کا کہنا تھا کہ اس وقت سلامتی صورتحال 1996ء سے 2001ء تک طالبان کے دور حکومت سے بھی زیادہ خراب ہے۔ اقوام متحدہ مشن نے متنبہ کیا تھا کہ گنجان آباد علاقوں تک پہنچنے والی لڑائی اور خودکش حملوں کی وجہ سے رواں سال کے پہلے حصے میں شہری جانی نقصان میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ رواں ماہ کے اوائل میں وائٹ ہاؤس نے طالبان کے خلاف کارروائیوں کے لئے افغانستان میں موجود اپنے فوجیوں کو مزید اختیارات تفویض کئے تھے۔ ان اختیارات کی درخواست امریکی فوجی کمانڈروں نے کی تھی۔
پینٹا گون
واشنگٹن (نمائندہ خصوصی) کانگریشنل ریسرچ سروے (سی آر ایس) کی رپورٹ میں ایک جانب یہ اعتراف کیا گیا ہے کہ پاکستان کی نیوکلیئر سکیورٹی بہتر ہوئی ہے، اسکے ساتھ یہ کہا گیا ہے کہ پاکستان کی ’’فل سپیکٹرم ڈیٹرنس‘‘ نیوکلیئر ڈاکٹرائن اور پیداواری صلاحیت میں اضافے سے بھارت کیساتھ لڑائی کا خطرہ بڑھا ہے۔ بھارت نیوکلیئر ہتھیاروں کی تعداد بڑھا رہا ہے۔ پاکستان کے پاس 110سے 130نیوکلیئر وارہیڈ ہیں۔ 14 جون کی اس رپورٹ کے مطابق پاکستان کے نیوکلیئر ہتھیار زیادہ تر بھارت کو پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی روکنے کیلئے ہیں۔ پاکستان نے نیوکلیئر ہتھیاروں کی سلامتی کیلئے متعدد اقدامات کئے ہیں جن میں برآمدات پر کنٹرول کا قانون اور دیگر قوانین شامل ہیں۔ 30 صفحات کی یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب پاکستان نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت حاصل کرنا چاہتا ہے۔

مزیدخبریں