انڈین میڈیا نے پاکستانی فاسٹ باﺅلرحسن علی کو ”بمبار علی“ کا خطاب دیدیا

ممبئی (سپورٹس ڈےسک )پاکستان نے اوول میں کھیلے جانے والے فائنل میں بھارت کو 180 رنز سے شکست دے کر پہلی بار چیمپئنز ٹرافی جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔پاکستان نے پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 338 رنز بنائے جس کے جواب میں بھارتی بیٹنگ لائن 31 اوورز میں 158 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔اس حوالے سے بھارتی میڈیا نے کیا ردعمل ظاہر کیا، وہ درج ذیل ہے۔ہندوستان ٹائمز،اس بھارتی روزنامے نے لکھا کہ پاکستان کے 338 رنز کے ہدف کے تعاقب میں بھارتی ٹیم کسی بھی طرح دفاعی چیمپئن کی طرح مقابلہ کرتی نظر نہیں آئی اور اولین نو اوورز میں محمد عامر کی تباہ کن باولنگ کے سامنے تین وکٹوں سے محروم ہوگئی، جبکہ حسن 'بمبار' علی نے تین وکٹیں لے کر رہی سہی کسر پوری کردی۔ میچ کے دوران بھارتی عوام کی توقعات ویرات کوہلی سے وابستی تھیں مگر ایک بار کیچ ڈراپ ہونے کے باوجود وہ اگلی گیند پر ہی آوٹ ہوگئے اور محمد عامر کا شکار بن گئے جبکہ شیکھر دھون کی وکٹ نے پاکستان کو
کامیابی کا مزید یقین دلا دیا۔اس سے قبل میچ کے شروع میں فخر زمان زیادہ متاثرکن نظر نہیں آئے مگر بھارتی باولر کی غلطیوں نے ٹیم کو ناک کے بل گرا دیا اور پاکستان بڑا مجموعہ بنانے میں کامیاب رہا۔انڈین ایکسپریس۔اس روزنامے نے لکھا کہ 339 رنز کے ہدف کے تعاقب میں بھارت کے پاس ریز کا تعاقب کرنے والا دنیا کے بہترین بلے بازوں میں سے ایک تھا، ویرات کوہلی ایسا بھارت کے لیے پہلے بھی کرچکے ہیں، مگر کبھی بھی انڈین ٹیم نے کسی آئی سی سی ایونٹ میں اتنا بڑا ہدف حاصل نہیں کیا اور وہ بھی وطن سے باہر، اس سے ہٹ کر روایتی حریف پاکستان کے خلاف فائنل کا دباو الگ تھا اور ویرات کوہلی اس پر قابو پانے میں ناکام رہے۔ بھارتی ٹیم شروع میں محمد عامر کی زبردست باولنگ کے نتیجے میں جس تباہ کن آغاز کا شکار ہوئی، اس سے باہر نہیں نکل سکی اور پاکستان نے پہلی بار چیمپئنز ٹرافی اپنے نام کرلی۔ درحقیقت یہ فائنل میں دونوں ٹیمیں بالکل مختلف نظر آئی، وہ ٹیم جسے پہلے میچ میں بھارت نے شکست دی تھی، وہ فائنل میں چیمپئنز کی طرح کھیلی جبکہ بھارتی ٹیم ہر شعبے میں ناکام رہی۔ٹائمز آف انڈیا،اس جریدے نے لکھا کہ شروع سے ہی پاکستان بہتر نظر آیا اور آخر میں بھارت کو 180 رنز سے شکست دی اور 2009 کے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے بعد پہلی بار کوئی آئی سی سی ٹائٹل اپنے نام کیا جبکہ یہ 25 سال بعد پہلا موقع تھا جب ون ڈے فارمیٹ میں پاکستانی ٹیم نے کوئی بڑا آئی سی سی ٹائٹل جیتا، اس سے پہلے آٹھ سال تک اسے آئی سی سی ایونٹس میں بھارتی ٹیم سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی ٹیم کی باولنگ شروع سے بری رہی جبکہ بیٹنگ میں تین اہم بلے باز محمد عامر کا شکار بن گئے جبکہ اس وقت تک ٹورنامنٹ کے سب سے زیادہ وکٹ لینے والے باولر حسن علی کا اسپیل بھی شروع نہیں ہوا۔ رپورٹ کے مطابق بھارت میچ اسی وقت ہار گیا تھا جب اس نے ٹاس جیت کر اچھے موسم میں پاکستان کو بیٹنگ کی دعوت دی اور چوتھے اوور میں نو بال پر فخر زمان کو نئی زندگی ملنا بھی شکست کی وجہ بنا۔،سکرول ان،اس ویب سائٹ نے لکھا کہ محمد عامر نے بھارت کے ٹاپ تھری بلے بازوں کو اوٹ کرکے پاکستان کے لیے 180 رنز سے کامیابی کی بنیاد رکھی، دفاعی چیمپئن بھارت 339 رنز کے ہدف کے تعاقب میں اس ٹیم سے شکست کھا گئی جسے اس نے ٹورنامنٹ کے آغاز میں 4 جون کو شکست دی تھی۔اس ویب سائٹ نے لکھا کہ سب سے کچھ بھارت کے خلاف گیا جبکہ پاکستان نے ناقدین کی زبانوں کو خاموش کراتے ہوئے پرستاروں کو خوشگوار سرپرائز دیا اور پہلی بار آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کو اپنے نام کرلیا۔ اس فتح میں محمد عامر کا کردار اہم رہا جن کے پہلے اسپیل نے بھارتی بیٹنگ کو تہہ و بالا کرکے بھارتی پرستاروں کی امیدوں کو ختم کردیا تھا۔ محمد عامر کی انگلینڈ میں ایک تاریخ ہے اور اب انہوں نے اپنی کہانی میں ایک اور باب کا اضافہ کردیا، ایسا باب جسے پاکستان اور کرکٹ پرستار طویل مدت تک یاد رکھیں گے۔

ای پیپر دی نیشن