مقبوضہ کشمیر : عید پر پاکستانی پرچم لہرائے گئے‘ مزید 5 نوجوان شہید‘ مظاہرے جھڑپیں

Jun 19, 2018

سرینگر (اے این این+ نیٹ نیوز +صباح نیوز) عید کے دنوں میں بھی خونریزی جاری رہی اور بھارتی فوج نے مزید چار نوجوان شہید کر دیئے، وادی ماتم کدے میں تبدیل ہوگئی۔ بھارتی فورسز نے بانڈی پورہ میں علاقے کا محاصرہ کرکے کارروائی کی، ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ لوگوں نے احتجاج اور فورسز پر پتھراﺅ کیا‘ جھڑپوں میں متعدد زخمی ہوگئے۔ سرینگر اور پلوامہ میں مجاہدین نے حملے کئے جس سے 2اہلکاروں سمیت 4افراد زخمی ہوئے۔ کولگام میں سی آر پی ایف اہلکار پر پتھر سے حملہ کیا گیا اور موٹر سائیکل سوار رائفل چھین کر لے گئے۔ نیٹ نیوز کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں نمازعید کے بعد بھارت مخالف مظاہروں میں کشمیریوں نے پاکستان کے حق میں نعرے لگائے اور پاکستان کے جھنڈے لہرائے۔ نہتے کشمیریوں پر بھارتی فورسز نے فائرنگ کی‘ پیلٹ گنوں کا استعمال کیا اور آنسو گیس سے شیلنگ کی جس سے اننت ناگ میں ایک نوجوان شیراز احمد شہید اور متعدد مظاہرین زخمی ہوگئے۔ صباح نیوزکے مطابق عید کے موقع پر ملنے کیلئے آنے والے مختلف وفود سے خطاب کرتے ہوئے حریت چیئرمین سیدعلی گیلانی نے کہا ظلم وستم اور جبروقہر کی سیاہ رات چاہے کتنی بھی سیاہ اور طویل کیوں نہ ہو، اس کی سحر ضرور ہوتی ہے۔ ہماری عوام مجبور ہے، محکوم ہے، نہتی ہے اور بھارت کے فوجی قبضے میں اپنی زندگی گزاررہی ہے لیکن ہم نے اس محکومی اور غاصبانہ تسلط سے آزادی حاصل کرنے کا تہیہ کیا ہے اور اپنی زندگی کی آخری سانسوں تک اس کے لیے جدوجہد کرتے رہیں گے‘ اللہ تعالیٰ کے فضل اور مدد سے ہم غلامی سے آزادی حاصل کرکے ہی رہیں گے۔ تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے پیر کو ضلع بانڈی پورہ میں مزید چار کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا۔ فوج کے مطابق مارے جانے والے مجاہدین تھے جنہیں مقابلے کے دوران شہید کیا گیا۔ یہ کارروائی بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی جانب سے جنگ بندی میں توسیع نہ کرنے کے اعلان کے چند گھنٹوں بعد کی گئی ہے۔ آخری اطلاعات نعشوں کو قبضے میں لے لیا گیا اور علاقے میں سرچ آپریشن جاری تھا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔ دوسری طرف جعلی مقابلے کے خلاف لوگوں کی بڑی تعداد نے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا اور جائے وقوعہ کی طرف بڑھنے کی کوشش کی تاہم بھارتی فورسز نے لوگوں کو آگے جانے سے روک دیا‘ اس دوران فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔ سرینگر کے شیریں باغ علاقے میں جمعہ کو عید کے روز اس وقت سنسنی پھیل گئی اور افراتفری مچ گئی جب ڈینٹل کالج کے نزدیک نامعلوم بندوق برداروں نے گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں 2پولیس اہلکار اور 2 شہری زخمی ہوئے۔ شہر میں مسلسل دوسرے روز نامعلوم بندوق برداروں نے ایک بار پھر اپنی موجودگی کا اظہار کرتے ہوئے شریں باغ میں ڈینٹل کالج کے نزدیک ناکہ پارٹی پر گولیاں چلائیں۔ حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ اس دوران پورے علاقے میں سخت تناﺅ اور کشیدگی کا ماحول پیدا ہوا اور راہگیر ودیگر لوگ محفوظ جگہوں کی طرف بھاگتے ہوئے دیکھے گئے جبکہ علاقے کا محاصرہ کر کے مشتبہ افراد سے پوچھ تاچھ کی گئی۔ واقعے کے بعد شہر میں سکیورٹی کو متحرک کیا گیا اور کئی جگہوں پر ناکے بھی لگائے گئے، تلاشیاں لی گئیں۔ جنوبی قصبہ پلوامہ اس وقت گولیوں کی گن گرج سے لرز اٹھا جب جنگجوں نے ایک مرتبہ پھر کورٹ کمپلیکس کی حفاظت پر تعینات فورسز اہلکاروں پر شدید فائرنگ کی اور گرینیڈ داغا۔ اس دوران فورسز اہلکاروں نے جوابی کارروائی عمل میں لائی اور طرفین کے درمیان 20 منٹ تک گولیوں کا تبادلہ جاری رہا۔ تاہم فائرنگ کے دوران کسی قسم کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا،ادھر فائرنگ کے اس واقعے کے بعد فورسز نے اس پورے علاقے کو محاصرے میں لیکر تلاشی کاروائی عمل میں لائی تاہم حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ رواں ہفتے کے دوران یہ کورٹ کمپلیکس پر جنگجوں کا دوسرا حملہ تھا جبکہ اس سے قبل حملے میں پولیس کے دو اہلکار ہلاک اور ایک شدید زخمی ہوا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ موٹر سائیکل پر سوار دو نامعلوم نوجوانوں نے قاضی گنڈ میں سڈورہ ریلوے سٹیشن کے نزدیک تعینات 46 بٹالین سی آر پی ایف کے اہلکار پر پتھر سے حملہ کردیا۔ انہوں نے بتایا سی آر پی ایف اہلکار کو شدید طور پر زخمی کرنے کے بعد وہ اس سے اس کی سروس رائفل چھین کر لے گئے۔ مزید براں اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو گوترس کے ترجمان نے کہا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی تحقیقات کیلئے بین الاقوامی اعلی سطحی تحقیقات کی سفارش کا فیصلہ کونسل کے ممبران کریں گے۔سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ مذاکرات سے کشمیر سمیت تمام مسائل کا حل چاہتے ہیں، پاکستان، بھارت کو آگے بڑھنا چاہیے۔ سیکرٹری جنرل کے نائب ترجمان فرحان الحق نے ایک سوال کے جواب میں کہا آپ جانتے ہے،یہ سوال اقوام متحدہ کے بشری حقوق کونسل کے ممبران کا ہے،ہائی کمشنر زید نے یہ تجویز کونسل کو دی ہے،ہم دیکھےں گے،اور اس بات کا احاطہ کریں گے،کہ ردعمل کیا ہوگا۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کشمیر کی صورتحال کی تحقیقات کی حمایت کر رہے ہیں،تو فرحان حق نے کہا اقوام متحدہ سربراہ کا دیرنہ موقف ہے کہ فریقین کوکشمیر کی صورتحال کا حل از خود برآمد کرنا چاہے۔ انہوں نے کہا بشری حقوق کونسل کے دفتر نے جو رپورٹ تیار کی ہے، اس میں یہ دیکھنا ہوگا کہ انہوں نے کیا نتیجہ اخذ کیا ہے،جبکہ تمام ممبران ممالک کو حد اختیار ات کا سوال ہے،یہ ممبران ممالک پر منحصر ہے کہ وہ اقوام متحدہ کو حاصل منڈیٹ کو متعین کریں۔انہوں نے مزید بتایا کہ کونسل کے ہائی کمشنر اور بشری حقوق کے دفتر نے جو کام کیا،وہ یہ ہے کہ انہوں نے دستیاب بہتر معلومات کی بنیاد پر رپورٹ تیار کی اور انہیں کشمیر کے جن حصوں تک رسائی کی ضرورت ہے،اس میں کمی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس مرحلے پر ان کے ہاتھوں میں رپورٹ ہے،اور اقوم متحدہ کے بشری حقوق کونسل کے ممبر ممالک اس بات کا تعین کریں کہ اس سلسلے میں کوئی دیگر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
مقبوضہ کشمیر

مزیدخبریں