اسلام آباد (این این آئی) بے بنیاد اور یکطرفہ خبروں پر حکومت پاکستان نے بی بی سی سے باضابطہ احتجاج کرتے ہوئے دو جون کی خبر پر ڈوزیئر بی بی سی کے نمائندے کے حوالے کر دیا ۔منگل کو وزارت اطلاعات و نشریات کا احتجاجی ڈوزیئر 19 صفحات پر مشتمل ہے،ڈوزیئر پاکستان میں انسانی حقوق کی خفیہ خلاف ورزیوں سے متعلق خبر پر بھیجا گیا۔ڈوزیئر کے مطابق 2 جون کو شائع ہونے والی خبر صحافتی اقدار کے خلاف اور من گھڑت تھی،خبر میں فریقین کا موقف نہیں لیا گیا جو کہ بی بی سی کی ادارتی پالیسی کیخلاف ہے۔ڈوزیئر کے مطابق بغیر ثبوت خبر شائع کرکے ریاست پاکستان کیخلاف سنگین الزام تراشی کی گئی، تجزیئے سے واضح ہوتا ہے کہ خبر میں جانبداری کا مظاہرہ کیا گیا۔احتجاجی ڈوزیئر کے مطابق خبر میں حقائق کو بھی توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا، خبر میں حتمی نتائج کا اخذ کرنا غیرجانبدار اور معروضی صحافت کیخلاف ہے۔ڈوزیئر کے مطابق خبر کا تفصیلی تجزیہ علیحدہ مراسلے میں ارسال کیا جارہا ہے۔وزارت اطلاعات کے ڈوزیئر کے مطابق حکومت پاکستان کو امید ہے کہ خبر کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہوگی، بی بی سی معافی مانگ کر متعلقہ خبر اپنی ویب سائٹ سے ہٹائے۔ ڈوزیئر کے مطابق امید ہے کہ آئندہ پاکستان مخالف جعلی خبروں کی اشاعت سے اجتناب کیا جائیگا،ایکشن نہ لیا گیا تو پاکستان اور برطانیہ میں تمام قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ پاکستان نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ‘ پاکستان میں انسانی حقوق کی پوشیدہ خلاف ورزیاں‘ پر باضابطہ احتجاج کرتے ہوئے شکایت برطانوی میڈیا ریگولیٹر میں دائر کی گئی ہے۔ 2 جون کو شائع ہونے والی بی بی سی کی رپورٹ میں 9/11 کے بعد سے پاکستان میں طویل عرصے جاری‘ دہشت گردی کے خلاف جنگ‘ میں پشتون تحفظ موومنٹ کے مقامی و اعلیٰ رہنما منظور پشتین کا مؤقف لیا گیا تھا۔ شکایت میں کہا گیا کہ حکومت کو امید ہے کہ بی بی سی آئندہ اپنی ادارتی پالیسی اور صحافتی اقدار کا خیال رکھے گی۔ انہوں نے بی بی سی کے سائمن فریزر سے کئے گئے ای میل پر بات چیت کا بھی حوالہ دیا گیا جس کے حوالے سے ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے 3 جون کو ٹویٹ بھی کیا تھا۔