جعلی اکائونٹس سے ٹرانزیکشن بڑا جرم، بنک والوں کے بغیر نہیں کھل سکتے: چیف جسٹس

Jun 19, 2019

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+ ایجنسیاں) نیب کے جعلی بینک اکاونٹس کیس میں چیف جسٹس نے کہا ہے کہ نیب ہائیکورٹ فیصلوں کے خلاف اپیلوں پر تیاری شروع کر دیں، سپریم کورٹ میں نیب اپیلیں چند ہی ہفتوں میں نمٹا دیں گے، نیب کی عدالت عظمی میں صرف سو اپیلیں زیر التواء ہیں، سپریم کورٹ میں جعلی بنک اکاونٹس مجرم محمد انور کی اپیل پر چیف جسٹس کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ بنک والوں کی شمولیت کے بغیر جعلی اکاونٹ نہیں کھل سکتا، معاملہ گھمبیر ہے کیوں نہ سزا بڑھا دیں جس پر وکیل کے ملزم نے موقف اپنایا کہ موکل تین سال کی سزا سے زیادہ جیل کاٹ چکا ہے، یہ معاملہ 1999 کا ہے سپریم کورٹ سے محمد انور نے سزا کیخلاف اپیل واپس لے لی۔ چیف جسٹس نے کہا بنک والے اکاونٹ کھولنے میں بڑی احتیاط کرتے ہیں لیکن پھر بھی جعلی شناختی کارڈ، جعلی دستاویزات سے اکاونٹس کھل گئے جعلی اکاونٹس کھولنے سے دیگر اکاونٹس ہولڈرز کے اعتماد کو دھچکہ لگتا ہے اور جعلی اکاونٹس سے دوسرے اکاونٹس ہولڈرز خوف کا شکار ہوتے ہیں۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ جتنے بھی اکائونٹ کھلے سب کے اوپننگ فارم پر ملزم کے دستخط تھے جتنی بھی ٹرانزیکشنز ہوئیں ملزم ان میں ملوث تھا۔

مزیدخبریں