شہباز شریف سے ملاقات، پروڈیکشن آرڈر کیلئے نئے خط کی متحدہ اور مونس نے حمایت کردی: بلاول

اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) قومی اسمبلی کا اجلاس ایک مرتبہ ہنگامہ آرائی کی نذر ہو گیا ہے۔ قائد حزب اختلاف کی تقریر کے دوران وفاقی وزراء اور حکومتی ارکان کے شور شرابے اور احتجاج کے باعث ڈپٹی سپیکر نے اجلاس کی کارروائی معطل کر دی۔ قومی اسمبلی کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ بجٹ پر بحث کا آغاز کرنے کے لئے قائد حزب اختلاف کو تیسرے دن بھی تقریر کرنے کا موقع نہیں دیا گیا۔ ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی صدارت میں جب اجلاس شروع ہوا تو شہباز شریف نے بجٹ پر اپنی تقریر شروع کی۔ انہوں نے اپنی تقریر میں نواز شریف کے دور حکومت میں لوڈ شیڈنگ کے خاتمے اور 11 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں سے ایوان کو آگاہ کیا اورکہا کہ مسلم لیگ (ن) جب اقتدار میں آئی تو ملک میں 20,20 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی۔ پانچ سال کی محنت کے بعد لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا گیا اور اس کا کریڈٹ میاں نواز شریف کو جاتا ہے۔ انہوں نے کراچی میں امن و امان کیلئے شروع کئے گئے آپریشن کا خصوصی ذکر کیا اور کہا کہ نواز شریف کے دلیرانہ فیصلے کے بعد کراچی میں امن بحال کیا گیا۔ پاک فوج سمیت دیگر اداروں نے جو قربانیاں دی ہیں ہم ان کو سراہتے ہیں ۔ اس دوران وفاقی وزراء اور حکومتی ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور شدید شور شرابہ اور احتجاج شروع کر دیا حتی کہ بعض حکومتی ارکان اور وفاقی وزراء بھی قائد حزب اختلاف کے ڈائس کی جانب بڑھنے لگے تو مسلم لیگی ارکان نے قائد حزب اختلاف کے گرد حصار قائم کرلیا اور ان کے ڈائس کے دائیں بائیں کھڑے ہو گئے تاکہ حکومتی ارکان ان کی تقریر میں مداخلت نہ کر سکیں اس دوران حکومتی ارکان اور وزراء نے شور شرابا جاری رکھا ۔ خدشہ تھا کہ کہیں ارکان ایک دوسرے کے دست و گریبان نہ ہو جائیں صورتحال بگڑتے دیکھ کر ڈپٹی سپیکر نے حکومت اور اپوزیشن کے سینئر ارکان سے درخواست کی کہ وہ آپس میں مذاکرات کریں اوراس مسئلے کا پائیدارحل نکالیں تاکہ قائد حزب اختلاف کی تقریر مکمل ہو سکے۔ اس موقع پر انہوں نے اجلاس 20 منٹ کے لئے موخر کر دیا۔ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کے چیمبر میں پیپلز پارٹی کے سید خورشید شاہ، سید نوید قمر، راجہ پرویز اشرف، حنا ربانی کھر اور شازیہ مری سمیت سینئر ارکان نے ڈپٹی سپیکر کے ساتھ مذاکرات کئے جس میں وفاقی وزراء بھی شریک ہوئے ۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں طے پایا کہ پارلیمنٹ کی بالا دستی کو یقینی بنانے کیلئے بجٹ اجلاس کی کاروائی کے دوران حکومت اور اپوزیشن کے ارکان برداشت اور بردباری کا مظاہرہ کریں گے اور دونوں جانب کے ارکان کی تقاریر کو تحمل سے سنیں گے۔ مذاکرات جاری تھے کہ نماز مغرب کا وقت ہو گیا ۔ نماز مغرب کے بعد اجلاس دوبارہ شروع ہوا تومسلم لیگ (ن) کے رکن خواجہ آصف نے پوائنٹ آف آرڈر پر کھڑے ہوکر کہا کہ اس ایوان کے342ارکان عوام کی خواہشات کا مظہر ہیں ، انہوں نے ڈپٹی سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ جس کرسی پر بیٹھے ہیں اس کا تقاضا یہ ہے کہ آپ اس کی ذمہ داریوں سے عہدہ برا ہونے کیلئے کوئی بھی دبائو قبول نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت یہ امید کرتی ہے کہ کہ وہ قائد حزب اختلاف یا اپوزیشن ارکان کو بات نہیں کرنے دیں گے تو ہم بھی انہیں بات نہیں کرنے دیں گے۔ آپ نے رولز کی بات کی ہے تو یہ دیکھیں پی ٹی آئی کے ارکان اپنی نشست چھوڑ کر آگے کی نشست پر بیٹھے ہوئے ہیں اسی طرح ایک اور خاتون رکن اپنی نشست چھوڑ کر کہیں اور بیٹھی ہوئی ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ انہیں کیمرے میں آنے کابہت شوق ہے۔اپوزیشن کی شدیدخواہش ہے کہ یہ ایوان چلے،مگر حکومتی ارکان اپوزیشن کا احترام نہیں کریں گے تو پھر آپ بھی یہ ایوان نہیں چلا سکیں گے۔ وفاقی وزیرفواد حسین چوہدری کوجب مائیک دیا گیا تو انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے بھی اپوزیشن کی مگر جمہوریت کی بالا دستی کو قائم رکھنے کیلئے ہمارے قائد عمران خان نے اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کو مبارکباد دی اور کہا کہ ہم تحفظات کے باوجودالیکشن کے نتائج تسلیم کرتے ہیں صرف چار حلقے کھول دیئے جائیں مگر چار سال تک حلقے نہیں کھولے گئے اور ہم نے برداشت سے کام لیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگی ارکان نمبر بنانے کیلئے قاید حزب اختلاف کے آگے پیچھے ہوتے ہیں۔ تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے، اگر قائد حزب اختلاف دو دو گھنٹے تقریر کرنے کے بعد روٹھی ہوئی ساس کی طرح ایوان سے باہر چلے جائیں اور ہماری بات نہیں سنیں تو یہ معاملہ نہیں چلے گا۔ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی امین الحق نے نکتہ اعتراض پر کھڑے ہو کر پی پی پی کے قائد آصف علی زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کر دیا۔انہوں نے کہا کہ اگست2016ء میں ایم کیو ایم کے رکن کنور نوید جمیل کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کیلئے اس وقت کے سپیکر سردار ایاز صادق پر بہت زیادہ پریشر تھا مگر اس کے باوجود انہوں نے کنور نوید جمیل کے پرو ڈکشن آرڈر جاری کرکے جمہوریت کی بالا دستی کو قائم رکھا۔آصف علی زرداری اس ایوان کے معز رکن ہیں اور سابق صدر مملکت بھی ہیں ایم کیو ایم دو ٹوک انداز میں آپ سے مطالبہ کرتی ہے کہ پارلیمنٹ کی بالا دستی قائم رکھنے کیلئے آصف علی زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے جائیں۔ پیپلز پارٹی کے سینئر رکن سید خورشید شاہ نے کہا کہ بڑے افسوس کے ساتھ میں یہ کہہ رہا ہوں کے کہ اس ایوان کے ماحول کو جان بوجھ کر سبو تاژ کیا جارہا ہے، ہمیں روزانہ یہ کہنا پڑتا ہے کہ آصف علی زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے جائیں مگر ان کے پر وڈکشن آرڈر نہیں جاری کئے جا رہے۔ وزیر مملکت علی محمد خان نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم اپوزیشن میں تھے تو ہم بھی احتجاج کرتے تھے مگر اس ایوان کی بالا دستی کو ہمیشہ قائم رکھا۔ ہم سے ہر ایک شخص محترم ہے۔ پوری قوم کی نظریں اس ایوان کی جانب ہیں ہم سیا سی حریف تھے اور رہیں گے، ہر پارلیمانی لیڈر اپنی جماعت کے ارکان کیلئے قابل احترام ہوتا ہے، جمہوریت کے وسیع تر مفاد میں یہی ہے کہہ ہم ایک دوسرے کا احترام کریں جمہوریت کی بالا دستی کیلئے بینظیر بھٹو نے قربانی دی، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے قائدین نے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ جب قائد ایوان کوبولنے نہ دیا جائے تو اس ایوان کی کیا حیثیت رہ جائے گی۔جب جب میاں شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری نے کھڑے ہو کر بات کی ہماری جانب سے کبھی ہوٹنگ نہیں ہوئی۔ ہم اب بھی صبر کریں گے اور جمہوریت کی بالا دستی کیلئے اپنا کردار ادا کریں گے۔ ڈپٹی سپیکرقاسم سوری نے کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ تمام ارکان تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کی کاروائی چلنے دیں گے۔ ڈپٹی سپیکر نے اجلاس بدھ کی صبح ساڑھے دس بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا۔ نوائے وقت رپورٹ کے حوالے سے بتایا حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ایوان کو افہام و تفہیم سے چلانے پر اتفاق ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن کی طرف سے پی پی رہنماؤں نے سپیکر چیمبر میں حکومتی وفد سے مذاکرات کئے ایوان کو پرسکون انداز میں چلانے کیلئے تحریری معاہدہ بھی طے پایا حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے کے رہنماؤں کی تقاریر کے دوران احتجاج نہیں کریں گے معاہدے کے مطابق نکتہ اعتراض بھی حکومت اور اپوزیشن کو باری باری دیا جائیگا حکومتی ارکان اپوزیشن لیڈر کی تقریر کے دوران احتجاج نہیں کریں گے حکومت کی طرف سے اگلے 29 سے 48 گھنٹوں میں گرفتار ارکان اسمبلی کے پروڈکشن آرڈرز جاری ہونے کا امکان ہے۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پارلیمنٹ ہائوس میں اپوزیشن لیڈر کا چیمبر گزشتہ روز اپوزیشن جماعتوں کی سرگرمیوں کا مرکز بنا رہا اور پے در پے اجلاس ہوئے، بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پی پی پی کے دیگر اہم رہنمائوں کا بھی اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف اور دیگر مسلم لیگی رہنمائون کے ہمراہ بھی اہم اجلاس منعقد ہوا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ گذشتہ روز کے ہنگامہ خیز ایوان کے اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں مشاورت کا عمل جاری رہا ،پہلے اجلاس میں مسلم لیگ ،پی پی پی ، اے این پی اور جے یو آئی کے ارکان شریک ہوئے جس میں اجلاس کی حکمت عملی پر غور کیا گیا ،ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں اپوزیشن کے مطالبات پر ڈے رہنے کا فیصلہ کیا گیا۔ چئیرمین بلاول بھٹو زرداری سے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی اپوزیشن چیمبر میں اہم ملاقات ہوئی ،راجہ پرویزاشرف، خورشید شاہ، نوید قمر، شیری رحمان اور مصطفی نواز کھوکھر ملاقات میں شریک تھے، جبکہ مسلم لیگ کی جانب سے رانا تنویر، مرتضی عباسی، مریم اورنگزیب، شیزہ فاطمہ، احسن اقبال اور میاں جاوید لطیف بھی ملاقات میں موجود تھے ،یہ ملاقات ڈیڑھ گھنٹہ تک جاری رہی ،جس میں اے پی سی، بجٹ اجلاس میں مشترکہ حکمت عملی جاری رکھنے اور دوسرے امور پر غور کیا گیا ،اجلاس میں حکومت کی جانب سے اسیر راہنمائوںکے پروڈکشن آرڈرز میں تاخیر سے پیدا شدہ صورتحال پر مشاورت کی گئی۔ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اعلان کیا ہے کہ بجٹ کو منظوری سے روکنے کے لئے اپوزیشن ایک کمیٹی بنائے گی۔ پارلیمنٹ ہائوس میں اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ سپیکر کو گرفتار اراکین اسمبلی کے پروڈکشن آرڈرز کے اجراء کے لئے لکھے گئے دوسرے خط میں حکومتی اتحادیوں کے بھی دستخط موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت دھاندلی کے ذریعے قومی اسمبلی سے بجٹ منظور کرانے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہاں تک کہ اپوزیشن لیڈر کو تقریر کرنے تک کا موقع نہیں دیا جارہا ہے۔ چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ آصف علی زرداری، محسن داوڑ، علی وزیر اور سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈرز جاری نہیں کئے جا رہے ہیں۔ گرفتار اراکین قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈرز اس لئے جاری نہیں کئے جا رہے تاکہ وہ بجٹ کی بحث اور ووٹنگ میں حصہ نہ لے سکیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت دھاندلی کے لئے بجٹ منظور کرانے کی کوشش کررہی ہے۔ اپوزیشن اسمبلی میں حکومت کی اس دھاندلی کا مقابلہ کر رہی ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی سے آج جو معاملات طے ہوئے ہیں ان سے بہتری کی امید ہے۔ شہباز شریف بھی کہہ چکے ہیں کہ تمام اپوزیشن کو مل کر اس عوام دشمن بجٹ کو منظوری سے روکنا پڑے گا۔ آئی ایم ایف کا تیار کردہ بجٹ ملک لئے معاشی خودکشی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غریبوں، سرکاری ملازمین، کسانوں اور مزدوروں کو اس بجٹ سے بچانے کے لئے اپوزیشن متحرک ہو چکی ہے۔ جلد آل پارٹیز کانفرنس ہوگی جہاں تمام اپوزیشن پارٹیاں مل کر اپنا لائحہ عمل طے کریں گی۔ مسلم لیگ(ق) کے مونس الہٰی نے ایوان میں آکر بتایا کہ پروڈکشن آرڈرز کے حوالے سے ان کی جماعت بھی اپوزیشن کے ساتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارا پارلیمانی حق ہے کہ نواب شاہ، لاہور اور جنوبی و شمالی وزیرستان کے عوام کی بجٹ سیشن میں ان کے مستحکم نمائندوں کے ذریعے نمائندگی ہو۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق بلاول اور شہباز شریف نے بجٹ پاس نہ ہونے دینے کی حکمت عملی پر اتفاق کیا۔ بلاول نے کہا خط پر نہ صرف اپوزیشن ارکان نے بلکہ حکومتی اتحادی ایم کیو ایم نے بھی دستطخ کئے ہیں۔ ایم کیو ایم نے ایوان میں بھی آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔ مسلم لیگ ق نے پروڈکشن آرڈر کی حد تک حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔ مونس الٰہی دستخط کریں گے۔ مونس الٰہی نے کہا کہ پروڈکشن آرڈر پارلیمانی روایت اور حق ہے۔ شہباز شریف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ملاقات میں موجودہ سیاسی صورتحال پر بات چیت کی۔ جو کچھ ہوا وہ نہیں ہونا چاہئے تھا۔ بطور اپوزیشن ہم کوشش کریں گے کہ معاملہ بہتر ہو۔ اپوزیشن جماعتیں موجودہ ملکی مسائل کا حل نکالیں گی۔ اپوزیشن عوام دشمن بجٹ کی مکمل مخالفت کرے گی۔ ہم حقائق کے ساتھ بجٹ پر بات کریں گے۔ یہ عوام دشمن بجٹ ہے۔ عوام کو بتائیں گے کہ یہ عوام دشمن اور غریب دشمن‘ مزدور دشمن‘ کسان دشمن ہے۔ ہم نے اے پی سی اور ملکی سیاسی صورتحال پر مشاورت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کی سپیکر کو دی گئی درخواست پر بی این پی مینگل‘ بلوچستان عوامی پارٹی ‘ جمہوری وطن پارٹی اور آزاد رکن کے بھی دستخط ہیں۔
اسلام آباد(صباح نیوز) سابق صدر آصف علی زرداری کے پروڈکشن آرڈر کیلئے پاکستان پیپلزپارٹی نے دوسرے روز بھی ڈپٹی سپیکر چیمبر میں دھرنا دے دیدیا، پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری دفتر میں محصور ہوکر رہ گئے اور انہیں بروقت ایوان میں نہیں آنے دیا گیا۔ ڈپٹی سپیکر کو آزاد کرو، گری ہوئی دیوار کو ایک دھکا اور دو، یہ جو بہانہ بازی ہے اسکے پیچھے نیازی ہے ، زرداری کو دے آزادی ،ہے حق ہمارا آزادی ، ہم نہیں مانتے ظلم کے ضابطے ،پروڈکشن جاری کرو کے نعرے لگائے گئے وزراء ڈپٹی سپیکر چیمبر میں داخل نہ ہوسکے اور واپس آگئے ، سیاسی تاریخ میں پہلی بار ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کے محصور ہونے پر بروقت ساڑھے چار بجے اجلاس شروع نہ کرسکے ۔ گزشتہ روز پاکستان پیپلزپارٹی کے ارکان پارلیمنٹ نے چار بجے سہ پہر ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں ڈپٹی سپیکر کا گھیرائو کرلیا ۔ دفتر کے دروازے پر دھرنا دیدیا،ڈپٹی سپیکر محصور ہوکر رہ گئے تھے سارجنٹس بھی موجود تھے ۔ ڈپٹی سپیکر بے بسی سے اپنے دفتر میں بیٹھے رہے۔ احتجاج کی قیادت سید خورشید شاہ ، نوید قمر، راجہ پرویز اشرف و دیگر رہنما کررہے تھے ۔ اپوزیشن کے ارکان نے ڈپٹی سپیکر کو آزاد کرو کے نعرے بھی لگائے ۔ ڈپٹی سپیکر کو محصور کردیا گیا تھا ۔ اپوزیشن کے مقید ڈپٹی سپیکر ساڑھے چار بجے قومی اسمبلی کے اجلاس کو شروع کرنے نہ آسکے دھرنا جاری رہا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...