قومی اسمبلی کے اجلاس میں چوتھے روز بھی وفاقی بجٹ 2020پر بحث جاری رہی جمعرات کو بھی مجموعی طور پر سوا سات گھنٹے تک بحث جاری رہی 24ارکان نے بحث میں حصہ لیا قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو اس وقت ارکان کی تعداد 24تھی لیکن جب6بجکر40منٹ پر اجلاس جمعہ کو دن11بجے تک ملتوی ہوا تو ایوان میں 18ارکان موجود تھے جمعرات کو سپیکر اسد قیصر نے چھٹی کی انہوں نے اجلاس کی صدارت کی جب کہ ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے دو گھنٹے تک اجلاس کی کارروائی کی بعد ازاں پینل آف چیئرمین کو اجلاس کی صدارت کا موقع مل گیا قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر اعظم آرہے ہیں اور نہ ہی اپوزیشن لیڈر قرنطینہ میں ہونے کی وجہ سے پارلیمان میں آ رہے گذشتہ روز قومی اسمبلی کے کسٹوڈین کی طرف سے ایوان میں وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ عبد الحفیظ شیخ اور وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر کو طلب کیا گیا لیکن انہوں نے ان کے حکم کو قابل درخور اعتنا نہ سمجھا جمعرات کو تو علی محمد خان خود بھی عاجز آگئے ہیں انہوں نے صدر نشیں کو یہاں تک کہہ دیا کہ اگر وہ ایوان میں نہیں آتے تو پھر اجلاس ہی ملتوی کر دیں انہوں اجلاس ملتوی تو نہ کیا لیکن اتنا کہا کہ میں نے پیغام بھجوا دیا ہے ۔ اجلاس میں شرکت پی ٹی آئی کے فہیم خان نے نام لئے بغیر کہا کہ ’’بلاول بھٹو کی نقل اتارنے کی کوشش کی تو پیپلز پارٹی کے ارکان نے احتجاج کرکے انہیں خاموش کرا دیا۔ ناز بلوچ نے کہا کہ جون ایلیا کا شعر اس حکومت پر صادق آتا ہے
ؔ ؎تو میرا حوصلہ تو دیکھ
داد دے کہ اب مجھے
شوق کمال بھی نہیں،
خوف زوال بھی نہیں