چین کی بھارت کو سرحدی خلاف ورزیاں روکنے کی سخت تنبیہ ‘ پاکستان کا بھی منہ توڑ جواب دینے کا عزم
چینی فوج نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی فوج کو لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کی خلاف وزری سے سختی سے روکے اور اختلافات کو حل کرنے کے لیے بات چیت اور مذاکرات کے لیے صحیح راستے پر واپس آئے۔ پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کے ویسٹرن تھیٹر کمانڈ کے ترجمان چانگ شوئیلی نے یہ ریمارکس اپنے ایک بیان میں دیئے ہیں جو انہوں نے بھارتی فوج کی ایل اے سی عبور کرنے کے بعد چینی اور ہندوستانی سرحدی دفاعی دستوں کے مابین شروع ہونے والی شدید لڑائی کے ردعمل میں دیئے ہیں۔ چانگ شوئیلی نے کہا کہ بھارتی فوجیوں نے اپنے وعدوں کی خلاف ورزی کی تھی اور غیر قانونی سرگرمیوں کے لیے ایک بار پھر لائن آف ایکچول کنٹرول کو عبور کیا اور جان بوجھ کر چینی افواج کو اشتعال دلایا اور حملے کیے، اس طرح دونوں فریقوں کے مابین شدید کشمکش پیدا ہوئی جو بھارتی فوجیوں کی ہلاکتوں کا سبب بنی۔ دریں اثناء چینی وزیر خارجہ نے اپنے بھارتی ہم منصب کو ٹیلیفون کیا ہے اور کہا ہے کہ بھارت چین کے علاقائی خودمختاری کے عزم کو ہلکا نہ لے اور موجودہ صورتحال کو غلط رخ نہ دے۔ چینی وزیرخارجہ وانگ ای نے بھارتی وزیرخارجہ سبرامنیئم جے شنکر سے گفتگو کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت گلوان واقعات کی مکمل تحقیقات کرائے اور واقعات کے ذمہ داروں کو سخت سزا دے۔ بھارت اور چین کی سرحد پر 1975 کے بعد پہلی مرتبہ پرتشدد جھڑپ ہوئی ہے۔ جس میں بھارت کے ایک کرنل سمیت 20 فوجی ہلاک ہوگئے۔ قبل ازیں 1962ء میں نیفا میں چین نے بھارت کو عبرت کا نشان بنا دیا تھا۔ اس جنگ میں 14 سو بھارتی فوجی ہلاک ہوئے۔ 17 سو محاذ جنگ سے فرار ہوگئے اور چار ہزار کو جنگی قیدی بنایا گیا تھا۔ اب بھارت مسلسل متنازعہ علاقے میں کنسٹرکشن کا کام کروا رہا تھاکہ چین کے فوجیوں نے بھارتی فوجیوں کو دبوچ لیا۔ اب تو 20 کو ہلاک بھی کردیا۔ ۔چین سے مار کھانے کے بعد بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی اور دیگر حلقے بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی پر برس پڑے۔وہ پوچھ رہے ہیں‘ مودی خاموش کیوں ہو؟ چھپ کیو ں گئے ہو؟ 20 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کا بدلہ لینے کیلئے تبت میں سرجیکل سٹرائیک کیوں نہیں کررہے؟
مودی سرکار کو اب منہ چھپانے کو جگہ نہیں مل رہی۔ چینی فوجی و سیاسی قیادت کا بھارتی فوج کی طرف سے متنازعہ علاقوں میں سرگرمیوں پر اشتعال میں کمی نہیں آرہی جس کا اظہار انکے سخت بیانات اور مطالبات سے ہوتا ہے۔ بادی النظر میں بھارت چینی وزیر خارجہ کے مطالبہ پر گلوان واقعات کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی نہیں کریگا۔ جس پر حالات مزید گھمبیر ہو سکتے ہیں۔ مودی سرکار چین کے سخت اقدامات کے باعث سہمی ہوئی ہے جو بزدلی میں اپنی مثال آپ ثابت ہوئی ہے۔ اپنی اپوزیشن اور عوام کو چین کے حوالے سے بتانے کیلئے مودی حکومت کے پاس کچھ نہیں ہے جبکہ بھارتی میڈیا کا حکومت پر چین کو ترکی بہ ترکی جواب دینے کیلئے دبائو بڑھ رہا ہے مگر مودی سرکار اس پوزیشن میں نہیں ہے۔ اس نے ایک کوشش کرکے دیکھ لی اور اپنے 22 فوجی افسر اور اہلکار مروا لئے۔
حکومت بی جے پی کی ہو‘ کانگرس کی یا کسی بھی دوسری پارٹی کی‘ حکومت پر ایسا دبائو ہو تو اسے کم کرنے اور اصل صورت سے توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان کیخلاف جھوٹے پراپیگنڈے اور بے بنیاد الزامات کا سلسلہ شروع کردیا جاتا ہے۔ حتیٰ کہ بھارت ممبئی‘ پٹھان کوٹ اور پلوامہ جیسے ڈرامے بھی رچانے سے گریز نہیں کرتا۔ اب پھر چین سے منہ کی کھانے کے بعد وہ پاکستان کیخلاف سرگرم ہو گیا ہے۔ لائن آف کنٹرول پر اسکی شرانگیزی بڑھ رہی ہے۔ گزشتہ روز خاتون سمیت چار افراد کو فائرنگ اور گولہ باری کرکے شہید کردیا جس کا پاک فوج کی طرف سے بھرپور جواب دیا گیا اور اسلام آباد میں بھارتی متعلقہ سفارت کار کو طلب کرکے شدید احتجاج کے ساتھ ایسے اقدامات کے سنگین نتائج سے بھی آگاہ کیا گیا۔ دوسری طرف مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی بربریت جاری ہے۔ کشمیری پونے گیارہ ماہ سے بدستور کرفیو کی سخت پابندیوں کا سامنا کررہے ہیں۔
بھارت چینی فوج کے ہاتھوں ذلت کی خفت مٹانے اور صورتحال سے بھارتی عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان کیخلاف کسی بھی حد تک جاسکتا ہے۔ کوئی مہم جوئی کر سکتا ہے۔ اس سب کا پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت کو ادراک ہے۔ وزیراعظم عمران خان واضح کرچکے ہیں کہ بھارت کے کسی بھی اقدام کا جواب پوری قوت اور ایک لمحہ کی بھی تاخیر کے بغیر دینگے۔ اسی حوالے سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت کور کمانڈروں کی کانفرنس گزشتہ روز جی ایچ کیو میں منعقد ہوئی۔ شرکاء کو قومی اور علاقائی سلامتی کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ کور کمانڈرز نے بھارت کی جارحیت کا نوٹس لیتے ہوئے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ بھارت کے مذموم عزائم کو ناکام بنایا جاتا رہے گا۔ نیزکشمیر میں نہتی شہری آبادی کو نشانہ بنانے اور دہشت گرد تنظیموں کیلئے بھارت کی کھلی مدد کو بھی بے نقاب کیا جاتا رہے گا۔
پاک فوج گزشتہ سال بھی اپنی طاقت اور ہمہ وقت دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کا اس وقت مظاہرہ کرچکی ہے جب بھارت کے دو جہاز مارے گرائے گئے تھے اور ایک پائلٹ کو گرفتار بھی کرلیا گیا تھا اور ایک سال میں دو درجن بھارتی ڈرون بھی تباہ کر دیئے ہیں۔ پاکستان بھارت تنازعہ اور دشمنی کی وجہ کشمیر ایشو ہے۔ مسئلہ کشمیر بارود کا پہاڑ بن چکا ہے جس کو جب کبھی چنگاری دکھائی گئی تو خطے کا امن تہہ و بالا ہو کر عالمی امن کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ عالمی برادری کو اس مسئلہ کا پائیدار حل بہرصورت نکالنا ہوگا۔
چین سے ذلت کی خفت مٹانے کیلئے بھارت پاکستان کیخلاف مہم جوئی کرسکتا ہے
Jun 19, 2020