خاموش، جامع الکلامی

مکرمی! آج جس موضوع پر چند باتیں کررہا ہوں وہ بہت اہمیت کی حامل ہیں۔ موجودہ ٹی وی اور انٹرنیٹ کی دنیا نے ہم پر خاموش کی قدر کو اجاگرکردیا ہے۔ اس سائنس دور میں ان وسائل کی افادیت سے انکار نہیں مگر اکثر اوقات ہم ضرورت سے زائد گفتگو (بلکہ منفی گفتگو) سے نہ صرف اپنے اصولوں سے انحراف کرتے ہیں بلکہ عوام کو بھی غلط معلومات فراہم کرنے کا باعث بن جاتے ہیں۔ ’’خاموشی’’ سے یہاں مراد’’زبان بندی‘‘ نہیں بلکہ کم گوئی ہے۔ یا دوسرے الفاظ میں ’’جامع الکلم‘‘ تاکہ کم سے کم الفاظ میں بات مکمل کرلی جائے اور بے جا تنقید سے گریز کیا جائے۔حضور اکرمؐ نے فرمایا : ’’وہ چیز جس کے بارے میں امت میں سب چیزوں سے زیادہ ڈرتا ہوں وہ زبان ہے‘‘ آپؐ نے یہ بھی فرمایا ’’جو خاموش رہا وہ نجات پا گیا‘‘ حضرت عیسیٰ ؑ نے فرمایا ’’عبادات کی کل تعداد دس ہے جن میں سے نو کا تعلق خاموشی سے ہے۔ مختصراً یہ کہ جامع الکلم رسول اکرمؐ کی سنت ہے اور تقریر یا تحریر کا اختصار ہی اس کی روح ہے۔(محمد اسلم چودھری 84-A ابدالین سوسائٹی۔ جوہر ٹائون۔ لاہور)

ای پیپر دی نیشن