مانچسٹر ( این این آئی )برطانیہ میں پاکستانی وکلاء کی تنظیم اے پی ایل یو کے کے چیئرمین بیرسٹر امجد ملک نے کہا ہے کہ 34 کھرب اور37 ارب خسارے کا پاکستانی بجٹ آنے والے وقت میں ریاست عوام اور حکومت کے لیے خطرے کی گھنٹیاں بجا رہا ہے جہاں عوام جلد سڑکوں پر احتجاج کرتے نظر آئیں گے۔ اس بجٹ میں عوام کے لئے کوئی ریلیف نہیںدیا گیا۔ بالخصوص سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنرز کی پنشنز میں کوائی اضافہ نہ کر کے حکومت نے ان سرکاری ملازمین کی پریشانیوں میں مزید اضافہ کر دیا ہے تنخواہ دار طبقہ پس کے رہ جائے گا۔ کرونا کی وباء سے نمٹنے کیلئے جہاں پوری دنیا میں حکومتیں اپنی عوام کو ریلیف پیکجز دے رہی ہیں وہاں پی ٹی آئی کی حکومت کا کرونا کے مقابلے میں صحت کے بجٹ میں صرف 1.3 فیصد اضافہ حکومتی حساسیت کا مذاق اڑا رہا ہے ستر سالہ تاریخ کی ریکارڈ توڑتی منفی شرح نمو کارکردگی کا پول کھولنے کے لئے کافی ہے۔ بیرسٹر امجد ملک نے مزید کہا کہ عمران خان حکومت کے پاس تارکین وطن کو دینے کے لئے کچھ نہیں ہے۔کابینہ کے اکثر وزیروں کو نواز شریف کی تصاویر پر تبصرہ کرنے کے سواء کوئی اور کام نہیں ۔
یہ پاکستان کی حکومت کا نہیں آئی ایم ایف کا بنایا ہو ا بجٹ ہے حکومت خود مانتی ہے آئی ایم ایف کی شرائط کی وجہ سے معیشت آئی سی یو
میں تھی ،اب معیشت وینٹی لیٹر پر آگئی ہے،معیشت ٹھیک کرنی ہے تو آئی ایم ایف کے چنگل سے نکلنا ہو گا۔