کنٹرول لائن: بھارت کی مسلسل گولہ باری، خاتون شہید، پاکستان کا بھرپور جواب : ناظم الامور کی طلبی

Jun 19, 2020

اسلام آباد‘ سماہنی (سٹاف رپورٹر+ نامہ نگار) لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی جانب سے گولہ باری کا سلسلہ جاری ہے۔ سماہنی سیکٹر کے سرحدی گائوں نالی کھیتر میں بھارتی فوج کی شہری آبادی پرگولہ باری سے بزرگ میاں بیوی بربریت کا نشانہ بن گئے۔ رشیداں بی بی زوجہ محمد حسن جام شہادت نوش کر گئیں جبکہ محمد حسن شدید زخمی ہو گئے۔ زخمی محمد حسن کو فوری طور پر ابتدائی طبی امداد کے بعد بھمبر شفٹ کر دیا گیا ہے جہاں پر ان کا علاج معالجہ جاری ہے۔ انتظامی آفیسر برنالہ ناصر اورنگزیب نے میڈیا کو رابطہ پر بتایا کہ بدھ کی شام بھارتی فوج کی گولہ باری سے گائوں نالی میں ایک خاتون شہید جبکہ اس کا خاوند شدید زخمی ہوئے۔ بھارتی مارٹر گولہ محمد حسن کے رہائشی گھر کے صحن میں بلاسٹ ہوا۔ شہید رشیداں بی بی عمر 60سال کی نماز جنازہ مقامی قبرستان میں ادا کر دی گئی ہے۔ قابض بھارتی فوج کی سیز فائر کی خلاف ورزی اور شہری آبادی پر گولہ باری کے جواب میں مسلح افواج پاکستان کی جانب سے بھارتی فوج کی چوکیوں پر بھرپور شیلنگ کی جس سے بھارتی فوج کی گولہ باری کا سلسلہ تھم گیا۔ تاہم لائن آف کنٹرول سے متصل وقفہ وقفہ سے فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ علاوہ ازیں بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر کے احتجاجی مراسلہ تھما دیا گیا۔ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ سول آبادی کو نشانہ بنانا کسی صورت قبول نہیں، بھارت 2003ء کے جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کرے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق احتجاجی مراسلے میں کہا گیا ہے کہ بھارت اپنی فورسز کو نہتے شہریوں کو نشانہ بنانے سے باز رکھے۔ پاکستان نے واضح کیا کہ بھارت کشیدگی بڑھا کر مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے عالمی برادری کی توجہ نہیں ہٹا سکتا۔ پاکستان میں متعین بھارت کے ناظم الامور گورو اہلو والیا کو دفتر خارجہ طلب کر کے لائن آف کنٹرول کے باگسر اور نکیال سیکٹرز میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے چار بے گناہ شہریوں کی شہادت پر شدید احتجاج کیا گیا۔ رواں سال بھارت نے جنگ بندی کی 1410 خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا جس کے نتیجے میں 12 بے گناہ شہری شہید اور 102 زخمی ہوگئے۔ بھارتی فوج کی جانب سے بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل (جنوبی ایشیا وسارک) زاہد حفیظ نے زور دیا کہ بے حسی پر مبنی یہ بھارتی اقدامات نہ صرف 2003 کے جنگ بندی معاہدے بلکہ عالمی انسانی حقوق اور عالمی اقدار کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ ان واقعات سے خطے میں پہلے سے کشیدہ ماحول مزید خراب ہوگا۔ بھارتی حکومت کو سمجھنا ہوگا کہ اس کی غیرذمہ دارانہ پالیسیاں اور یک طرفہ اقدامات خطے کے امن وسلامتی کے لئے خطرات میں اضافہ کا باعث ہیں۔ بھارت ذمہ دارانہ رویہ کا مظاہرہ کرے۔ انہوں نے بھارت پر زوردیا کہ وہ 2003 کے جنگ بندی سمجھوتے کا احترام کرے، تازہ ترین اور اس سے قبل ہونے والی جنگ بندی کی دانستہ خلاف ورزیوں کے واقعات کی تحقیقات کرائے، ایل او سی اور ورکنگ باونڈری پر امن برقرار رکھے۔ انہوں نے زوردیا کہ بھارت اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ برائے پاکستان اور بھارت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تفویض کردہ کردار ادا کرنے کی اجازت دے۔

مزیدخبریں