اسلام آباد نیو یارک (سٹاف رپورٹر/ نوائے وقت رپورٹ) اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرنے اور مظلوم کشمیریوں پر مظالم ڈھانے والا بھارت اقوام متحدہ کا غیر مستقل رکن بننے میں کامیاب ہو گیا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 2 سال کے لیے سلامتی کونسل کے غیر مستقل اراکین کا انتخاب کیا ہے جس میں ناروے، میکسیکو اور آئرلینڈ بھی غیر مستقل رکن بن گئے ہیں، جس پر پاکستان نے انہیں مبارکباد پیش کی ہے، بھارت کو اقوام متحدہ کے 192 میں سے 184 ممالک نے ووٹ دیے جس کے بعد بھارت یکم جنوری 2021 سے 31 دسمبر 2022 تک کے لیے سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن منتخب ہو گیا ہے، دوسری جانب ترکی کے ولکان بزکیر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر منتخب ہو گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سلامتی کونسل کے غیر مستقل اراکین کی ایک نشست اب بھی خالی ہے۔ پاکستان نے بھارت کے خلاف ووٹ دیا۔ اس سے قبل بھی بھارت 1950، 1967، 1972، 1977، 1984، 1991 اور 2011 میں سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن منتخب ہو چکا ہے۔دو برس کی مدت پوری کرنے کے بعد ریٹائر ہونے والا رکن ملک فوراً دوبارہ انتخاب لڑنے کا اہل نہیں ہوتا ہے۔پاکستان نے کہا ہے کہ مسلہ کشمیر پر بھارت، سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے،آر ایس ایس۔ بی جے پی کے انتہا پسندانہ 'ہندوتوا' نظریہ کو آگے بڑھانے میں مصروف ہے۔ بھارتی قیادت نے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے جس کے باعث سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کی حیثیت سے بھارت کے انتخاب نے سوالات کو جنم دیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ سلامتی کونسل کی قرار دادون کی خلاف ورزی اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی کی وجہ سے بھارت کو سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن بنانے کی عزت دینے بجائے اس کا احتساب کیا جانا چاہیے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت نے 9 لاکھ فوجیوں کے ذریعے اعلیٰ کشمیری قیادت سمیت 8 لاکھ کشمیریوں کو قید کر رکھا ہے اور مقبوضہ کشمیر کے عوام 5 اگست 2019 کو بھارت کی غیر قانونی اور یکطرفہ کارروائیوں کے بعد مسلسل 10 ماہ سے زائد عرصے سے غیر انسانی لاک ڈاؤن اور فوجی محاصرے میں ہیں۔ بھارت کے ان غیر انسانی اقدامات کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر ایک بڑی جیل میں تبدیل ہو چکا ہے۔بھارت اور چین کے درمیان حالیہ سرحدی تنازع کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بھارت کی پڑسی ممالک کے ساتھ سرحدوں کو تبدیل کرنے کی متشدد پالیسیوں اور یکطرفہ اقدامات سے علاقائی امن و استحکام کو مستقل خطرہ ہے اور اس سے خطے میں استحکام اور ترقی کے فروغ کی کوششوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔اس حوالے سے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ موجودہ صورت حال میں بھارت کو سلامتی کونسل کا غیرمستقل رکن منتخب ہونے دینا اس کے اقدامات کو قانونی حیثیت دینا ہے۔'بھارت کا سلامتی کونسل کی نشست پر بلامقابلہ منتخب ہوناہمارے لیے سوالیہ نشان ہے'وفاقی وزیرکاکہنا تھا کہ یہ پاکستان کے لیے سوال ہے کہ ہم نے ایساکیوں ہونے دیا کہ خطے سے بھارت کے مقابلے میں اور کوئی کیوں نہیں تھا؟ جب کہ افریقا کی نسشت کے لیے بھی مقابلہ تھا۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ پاکستان بھارت کی بہت پہلے کی گئی نامزدگی پر راضی کیوں کر ہوا ؟اور سب سے پریشان کن معاملہ بھارت کا اتنی تعداد میں ووٹ حاصل کرنا بھی ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ بھارت کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بطور غیر مستقل رکن انتخاب سے کشمیر کے تنازع کی حیثیت پر کسی قسم کا کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ منیر اکرم نے سرکاری میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ تنازع کشمیر پندرہ رکنی ادارے کے ایجنڈے پر برقرار ہے جسے اس کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت ہے۔ عالمی برادری کو بھارتی بیانیے کے فریب میں نہیں آنا چاہیے۔ بھارت سے خطے کے امن اور سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔منیر اکرم نے کشمیر کے بارے میں سلامتی کونسل کے حالیہ اجلاسوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر گہری نظر ہے اور تنازع کشمیر کا منصفانہ حل ہی جنوبی ایشیا میں امن کا واحد راستہ ہے۔ کینیڈا کو ایک مرتبہ پھر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا جبکہ افریقہ کی نشست کا فیصلہ دوسرے مرحلے میں ہوگا۔ فرانسیسی خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق بھارت، میکسیکو، ناروے اور آئرلینڈ، سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن منتخب ہوئے ہیں جبکہ جمہوریہ جبوتی اور کینیا دو تہائی اکثریت حاصل کرنے میں ناکام ہوگئے۔جبوتی اور کینیا سلامتی کونسل کی رکنیت کے دوسرے مرحلے میں حصہ لیں گے۔ طویل اور بہترین مہم کے باوجود مغربی نشستوں میں سے ایک پر آئرلینڈ اور ناروے نے ایک مرتبہ پھر کینیڈا کو شکست دے دی جس کے نتیجے میں وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کو دھچکا لگا۔الیکشن میں ایشیا پیسیفک سے بھارت نے حصہ لیا تھا 192 ممالک میں سے 184 ووٹ دیے گئے۔ خیال رہے کہ بھارت سلامتی کونسل میں مستقل نشست جیتنے کی ناکام کوشش کررہا ہے اور یہ رکن کی حیثیت سے بھارت کا آٹھواں دور ہوگا۔ مذکورہ نتائج کا مطلب ہے کہ بھارت اب چین کے ساتھ براجمان ہوگا وہ بھی ہمالیائی سرحد پر دونوں ممالک کے تنازع کے بعد جس کے نتیجے میں 20 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔میکسیکو نے بھی بلامقابلہ حصہ لیا اور 187 ووٹ حاصل کیے۔فرانسیسی زبان بولنے والا ملک جمہوریہ جبوتی اور انگریزی زبان کا حامل کینیا دونوں ہی افریقہ میں ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ امن مشنز میں کردار کے ذریعے امن کے حصول میں اپنے کردار کی نشاندہی کررہے ہیں۔ حالیہ انتخاب میں ناروے نے 130 اور آئرلینڈ نے 128 ووٹ حاصل کیے، واضح رہے کہ سلامتی کونسل میں نشست جیتنے کے لیے کم از کم 128 ووٹ درکار ہوتے ہیں۔
کشمیریوں پر مظالم ڈھانے والا بھارت سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن منتخب
Jun 19, 2020