جب وہ پیدا ہوتا ہے تو آپ اس کی طرف متوجہ ہوتے ہیں وہ آپکی طرف متوجہ نہیں ہوتا۔ آپکا دماغ ہر لمحہ اسکی اجنبیت سے تقاضا کی گئی ضروریات کی طرف متوجہ ہوتا ہے لیکن آپکا دل اسکی آپ سے مانوس نگاہیں ڈھونڈتا ہے ۔۔ ۔وہ آپ کے کمرے چھوڑ کر جانے پر بے چینی کا اظہار کرتا ہے ۔۔چیخ کر آپ کو بلاتا ہے ۔۔اس کی نگاہیں آپکا تعاقب کرتی ہیں ۔۔پھر وہ دن آتا ہے جب وہ پہلی بار آپ کو ماں پکارنے کی پہلی آدھی ادھوری سی کوشش کرتا ہے ۔آپ نے دنیا کو ہلا دینے والے مکالمے اور داستانیں سن رکھی ہونگی لیکن اس کے منہ سے نکلا پہلا بہت کوشش سے ادا کیا گیا آدھا ادھورا لفظ ماں سن کر جیسے آپ کی مامتا مکمل ہو جاتی ہے ۔آپ کو لگتا ہے کہ دل ابھی تک تو صرف چل رہا تھا۔۔آج پہلی بار دھڑکا ہے ۔۔۔یہ یہی آدھا ادھورا لفظ ماں ہے ۔۔جو آنے والی زندگی کے کٹھن اتار چڑھاؤ میں ماں کے گلے لگ کر رونے کو بے تاب اولاد کے لبوں سے نکلنے سے پہلے ہی ماں سن لیتی ہے ۔۔وہ چوکھٹ پر کھڑے ہو کر اس کے لوٹنے کا انتظار کرتی ہے ۔۔تاکہ بڑھ کر اس کے بہتے آنسو پونچھ لے ۔