جمعہ کو قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر کے تند و تیز الفاظ پر اپوزیشن نشستوں سے شور بلند ہوا اور شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری ایوان سے چلے گئے۔ حماد اظہر کی طرف سے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کو کئی بار للکارا گیا کہ اگر ہمت ہے تو میری تقریر سن کر جائیں لیکن دونوں اپوزیشن رہنما خاموشی سے ایوان سے نکل گئے۔ بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران موجودہ حکومت کو سلیکٹڈ حکومت قرار دیا۔ بلاول کی تقریر کے دوران حکومتی ارکان کی تعداد انتہائی کم تھی لیکن جیسے ہی حماد ا ظہر ان کی تقریر کا جواب دینے کیلئے کھڑے ہوئے تو حکومتی ارکان ایوان میں آگئے۔ بلاول نے اپوزیشن لیڈرکی تقریر کے دوران ہونے والی ہنگامہ آرائی کے دوران وزیر مواصلات مراد سعید کے ڈیسک پر چڑھنے پر تبصرہ کیا تو حکومتی ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور شورکرنا شروع کر دیا جس پر سپیکر نے بلاول کے یہ الفاظ تقریر سے حذف کرادئیے۔ جس پر بلاول نے کہا کہ جناب سپیکر اگر میں یہ الفاظ نہ کہوں تو آپ ہی کچھ الفاظ بتا دیں جو میں استعمال کروں۔ بلاول نے وزیر انسانی حقوق کے بارے میں کہا کہ اس ہنگامے میں وزیر انسانی حقوق کا جو کردار تھا اس پر بھی میں اپنے الفاظ استعمال نہیں کرتا آپ الفاظ دے دیں، جبکہ اپوزیشن کے دیگر ارکان بھی ایوان میں کھڑے گپیں لگاتے رہے۔ حماد اظہر نے جب اپنی تقریر کے دوران کہا کہ سندھ میں کتے کے کاٹنے کی ویکسین تک نہیں ملتی تو پیپلزپارٹی کے رکن عبدالقادر پٹیل بولے آئیں آپ کو ویکسین لگوا دیتے ہیں۔ بلاول کی تقریر کے دوران حکومتی رکن ثناء اللہ مستی خیل نے کہا کہ چھوڑو آگے بات کرو۔ تو پیپلز پارٹی کے رکن آغا رفیع اللہ نے فوراً کہا کہ مستی خیل چپ کر جا۔ اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف خود بلاول بھٹو کا خطاب سننے کے لئے ایوان میں موجود رہے اور تقریر مکمل ہو نے پر بلاول کو ان کی نشست پر جا کر خراج تحسین پیش کیا۔ بلاول کی تقریر کے دوران کراچی سے پی ٹی آئی کے رکن فہیم خان نے کچھ تصاویر پر مبنی کتبے لہرانے کی کوشش کی لیکن دوسرے ارکان نے انہیں روک دیا۔