آمنہ ہاشمی کے اکائونٹ سے رقم نکالنا ڈکیتی کے زمرے میں آتا ہے ہایئکورٹ

Jun 19, 2021

ملتان(سپیشل رپورٹر) لاہور ہائیکورٹ ملتان بینچ کے جج مسٹر جسٹس شاہد جمیل خان  کا سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی کی بیٹی آمنہ ہاشمی کے بینک اکاونٹ سے 52 لاکھ روپے نکالے جانے کے خلاف درخواست پر ایف بی آر کی جانب سے بہتر جواب نہ دینے پر اظہار برہمی ۔اس موقع پر عدالت نے پیٹشنر کو قانونی حق استعمال کرنے کی مہلت اور ایف بی آر کو سات روز میں وضاحت پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔عدالتی حکم پر چیف کمشنر اور کمشنر ایف بی آر ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے، عدالت نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ آئین کا آرٹیکل 18 شہریوں کے کاروبار کا تحفظ کرتا ہے ایف بی آر کا مزکورہ عمل ڈکیتی کے زمرے میں آتا ہے جو ریاست کی جانب سے کی گئی۔ عدالت نے چیف کمشنر سے استفسار کیا کہ آپ ریاست کے لیے کام کررہے ہیں یا کسی اور کے لیے؟ عدالت نے مزید استفسار کیا کہ ایف بی آر نے پیٹشنر کو جو نوٹس بھیجے اس پر پیٹشنر کا پتہ موجود ہے یا نہیں جس پر ایف بی آر حکام دلیل نہ دے سکے، ایف بی آر کے وکیل نے کہا کہ رسید پر پتہ موجود نہیں ہوتا اس پر عدالت نے سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ وہ آسٹریلیا سے نہیں آئے ہوئے سب زمینی حقائق سے بخوبی واقف ہیں، ایف بی آر کو پیسے نکالنے کی اتنی کیا جلدی تھی پیٹشنڑ ملک چھوڑ کر تو نہیں جارہی تھی، عدالت نے چیف کمشنر کو کہا کہ کیا آپ جانتے ہیں کہ ایف بی آر نے لاہور ہائی کورٹ میں حلف دے رکھا ہے کہ چیئرمین ایف بی آر کی اجازت کے بغیر ٹیکس کٹوتی نہیں کی جائے گی جس پر انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا۔ایف بی آر کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ پٹیشنر 2 کروڑ روپے کی ٹیکس ادائیگی کی نا دہندہ ہیں اور نوٹسز دے کر ایف بی آر رولز کے مطابق رقم کی کٹوتی کی گئی ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ اگر نوٹسز دیے گئے ہیں تو انکی تعمیل کے بغیر یکطرفہ کاروائی کیوں کی گئی۔ قبل ازیں عدالت عالیہ میں پیٹشنر آمنہ جاوید ہاشمی نے کونسل ایڈووکیٹ ملک خادم حسین میتلا اور دیگر کے ذریعے درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ جبری طور پر 4 جون کو ایف بی آر نے 52 لاکھ روپے کی رقم اکاؤنٹ سے نکال لی جو کہ غیر قانونی اقدام ہے اس لیے عدالت عالیہ سے استدعا ہے کہ سٹے آرڈر جاری کیا جائے اور رقم واپس دلوائی جائے۔

مزیدخبریں