حکومت اپوزیشن میں مفاہمت کی راہ ہموار‘ مذاکرات کی اطلاع آ سکتی ہے 

لاہور (تجزیہ: ندیم بسرا) قومی اسمبلی کے بجٹ سیشن میں  ہنگامہ آرائی کے بعد اور اپوزیشن کی جانب سے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی قرارداد واپس لینے  پر حکومت اور اپوزیشن میں مفاہمت کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ اب کسی بھی  وقت اپوزیشن اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے آغاز کی اطلاع آسکتی ہے۔ اور امکان ہے کہ مذاکرات میں اپوزیشن کی جانب سے پہل ہو۔ جس میں شہباز شریف، بلاول بھٹو اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ اس پیش رفت کو ماہرین  جمہوریت کے لئے اچھا اقدام قرار دے رہے ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے گزشتہ تین برس میں پی ٹی آئی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔ رواں بجٹ سیشن میں حکومتی بنچز کی جانب سے تین برسوں کی خاموشی کو توڑ کر پہلی بار مزاحمت کی پالیسی اپنائی گئی جس سے اپوزیشن جماعتوں نے اپنی حکمت عملی کو دفاعی موڑ دینے کے لئے سوچ بچار شروع کردیا ہے۔ بلاول  بھی شہباز شریف کے ساتھ چلنے کو تیار ہی ہیں مگر وہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر  اکٹھے ہونے کو تیار نہیں ہیں۔ اس کی دیگر جماعتوں کے ساتھ ہی نہیں ن لیگ کے بعض قائدین کے حوالے سے شدید تحفظات ہیں۔ اس وجہ سے وہ پی ڈی ایم کے فورم کے علاوہ ان کے ساتھ چلنے کو تیار ہیں۔ شہباز شریف خود مفاہمت کی باتیں کرتے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ ان کی جماعت میں ان کو کہاں تک منڈیٹ دیا جاسکتا ہے کہ وہ سیاسی مفاہمت کی بات چیت کو آگے بڑھائیں۔ اگر شہباز شریف کو اپنی جماعت کی جانب سے ایسی کوئی مزاحمت کا سامنا نہ کرنا پڑے تو بات چیت کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...