انقرہ (نوائے وقت رپورٹ/ اے پی پی) وفاقی وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان کی قیادت جامع مذاکرات کے ذریعے افغان مسئلے کا سیاسی حل تلاش کریں، امن مخالف سپائیلرز کی پسپائی کیلئے بین الافغان مذاکرات کا نتیجہ خیز ہونا ناگزیر ہے۔ شاہ محمود قریشی کی انطالیہ سفارتی فورم کے موقع پر افغانستان کی اعلیٰ کونسل برائے قومی مفاہمت کے چیئرمین عبداللہ عبداللہ سے ملاقات ہوئی۔ وزیر خارجہ نے چیئرمین افغان اعلیٰ کونسل برائے قومی کو ستمبر 2020ء میں کئے گئے پاکستان کے کامیاب دورے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم بلا تخصیص تمام افغان قیادت کے ساتھ روابط کے متمنی ہیں تاکہ افغان امن عمل اور دوطرفہ تعلقات بہتر انداز میں آگے بڑھ سکیں۔ اس موقع پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کو، اپنی پرخلوص مصالحانہ کاوشوں کے سبب امریکہ اور طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے اور بین الافغان مذاکرات کے انعقاد میں کامیابی حاصل ہوئی۔ اب یہ ذمہ داری افغان قیادت پر عائد ہوتی ہے کہ وہ اس نادر موقع کو غنیمت جانیں۔ شاہ محمود قریشی نے واضح کیا کہ منفی بیانات اور الزام تراشیاں، محض ماحول کی خرابی کا باعث بنتی ہیں۔ ایسے منفی بیانات امن مخالف قوتوں کی حوصلہ افزائی کا باعث بنتے ہیں۔ اس سے قبل وزیر خارجہ نے ترکی میں یورپی یونین کے نمائندے جوزف بورئیل سے ملاقات کی۔ دریں اثناء شاہ محمود قریشی نے جمعہ کو ترکی میں انطالیہ ڈپلومیسی فورم کے موقع پر فلسطینی وزیر خارجہ ڈاکٹر ریاض المالکی کے ساتھ ملاقات کی۔ دوران ملاقات دو طرفہ تعلقات ، خطے کی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ فلسطین کے وزیر خارجہ ڈاکٹر ریاض المالکی نے فلسطین میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے آگاہ کیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ فلسطین کا قضیہ مشرق وسطی میں بے چینی کی بنیادی وجہ ہے۔ پاکستان، 1967 سے قبل کی سرحدی صورت حال اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کا حامی ہے۔ پاکستان، فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کی جدوجہد کی حمایت کرتا ہے۔ وزیر خارجہ نے فلسطینی ہم منصب کو، مسئلہ فلسطین کے پر امن حل کیلئے پاکستان کی جانب سے کی گئی سفارتی کاوشوں سے آگاہ کیا اور فلسطین کے مسئلے پر او آئی سی اور عرب لیگ کی کاوشوں کو سراہا۔ وزیر خارجہ نے شرٹ کا تحفہ فلسطینی وزیر خارجہ کو پیش کیا جس پر تحریر تھا ’’اے ارض_فلسطین میں بھی حاضر ہوں‘‘۔شاہ محمود قریشی نے ترک میڈیا کو انٹرویو میں کہا ہے کہ امریکہ کو منظم طریقے سے افغانستان چھوڑنا چاہئے افغانستان میں 90ء کی دہائی جیسی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ہے افغان مہاجرین باعزت طریقے سے واپس جائیں یہ صرف تب ممکن ہے جب افغانستان میں امن و استحکام ہوگا۔