سیٹھ عابد کی بیٹی مبینہ   طور پرلے پالک بیٹے کے  ہاتھوںقتل ، خود کشی کا ڈرامہ  

لاہور(نامہ نگار)مسلم ٹاؤن کے علاقے میں گھر میںمشہور بزنس مین سیٹھ عابد مرحوم کی 62 سالہ بیٹی کو مبینہ طور پر لے پالک بیٹے نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا اورپھر اس کی خودکشی کا ڈرامہ رچا دیاہے۔ پولیس نے  مشکوک ہونے پر ملزم بیٹے اورخاتون سمیت دو گھریلوملازمین کو گرفتار کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق  گلزار انڈر پاس کے قریب رہائش پذیر  62 سالہ فرح مظہرکی گھر سے پیٹ میں گولی لگی  نعش ملی ہے۔ اطلاع ملنے پر پولیس نے موقع پر پہنچ گئی۔پولیس نے فرانزک ماہرین کی مدد سے موقع سے شواہد اکٹھے کئے اور  نعش قبضے میں لے کرپوسٹ مارٹم کے لیے مردہ خانے منتقل کردی ہے۔پولیس نے مقتولہ کے لے پالک بیٹے فہد، 40سالہ ملازمہ رضیہ سمیت دو گھریلوملازمین کو حراست میں لے کر جائے وقوعہ سے 3پستول برآمد کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔ابتدائی تحقیقات کے مطابق فرح کا خاوند مظہر نیب میں 4 ارب روپے کرپشن کی انکوائری کی وجہ سے امریکہ مقیم ہے جبکہ مقتولہ کے 3 لے پالک بچے ہیںبیٹا فہد اوربیٹی اپنی ماں کے ساتھ اسی کوٹھی میں رہتے ہیں جبکہ تیسرا لے پالک بیٹا فرید اپنے بیوی بچوں کے ساتھ ڈیفنس میں رہائش پذیر ہے۔بیٹے فرید نے الزام عائد کیا ہے کہ اس کے بھائی فہد نے ماں کو قتل کیا ہے جبکہ فہد کا کہنا ہے کہ اس کی ماں نے خود کو گولی مار  لی ۔  اسے طبی امداد کے لئے قریبی پرائیویٹ ہسپتال لے کر گیا۔ مگر وہ جانبر نہ ہوسکی اور اس نے دم توڑ دیا ہے۔پولیس حکام کے مطابق گھر میں بیڈ شیٹ تبدیل کرنے کے علاوہ 2 پستول مٹی کھود کرزمین میں دبائے گئے تھے اور ایک پستول کچن میں چھپایا گیاتھا۔پولیس نے تینوں پستول برآمد کر لئے ہیں۔حالات و واقعات مشکوک ہیں۔ تفتیش جاری ہے، جلد اصل حقائق سامنے آجائیں گے۔آئی جی پنجاب راؤ سردار علی خان نے سی سی پی اولاہوربلال صدیق کمیانہ سے رپورٹ طلب کرلی ہے اور ملزموں کی فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے سیٹھ عابد کی بیٹی کے قتل کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولپس سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ حمزہ شہباز نے ہدایت کی ملزموں کی جلد گرفتاری یقینی بنائی جائے لواحقین سے دلی ہمدردی اور افسوس کا اظہار بھی کیا ہے۔مقتولہ فرح کے بیٹے فرید احمد کی مدعیت میں قتل کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔ ایف آئی آر میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ گھر میں بھائی فہد احمد، بہن فاطمہ مظہر اور  12 مرد و خواتین ملازمین بھی ہیں۔ مدعی کے مطابق کمرے میں پستول یا گولی کے خول بھی موجود نہیں تھے۔ میرے پہنچنے سے قبل ملوث افراد نے تمام شواہد مٹا دیئے تھے۔  تمام افراد اور ملازمین کو شامل تفتیش کر کے اصل حقائق سامنے لائے جائیں۔

ای پیپر دی نیشن