کراچی(این این آئی)غیرمعیاری خون کی منتقلی نے ہیموفیلیا کے شکار 97 مریضوں کو ہیپاٹائٹس بی، سی اور ایچ آئی وی کا مرض لگا دیا، محکمہ صحت سندھ کے کمیونیکیبل ڈیزیز کنٹرول(سی ڈی سی)نے ، بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی سے نوٹس لینے اور تحقیقات کرکے وجوہات تلاش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی نے کنفرمیٹری ٹیسٹ(پی سی آر ٹیسٹ)کے بعد31 افراد میں ہیپاٹائٹس اور ایک مریض میں ایچ آئی وی کی تصدیق کی ہے۔محکمہ صحت سندھ کے کمیونیکیبل ڈیزیز کنٹرول(سی ڈی سی)کی جانب سے بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی سندھ کو لکھے گئے ایک مراسلے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سی ڈی سی نے بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی اور ہیموفیلیا ویلفیئر سوسائٹی کراچی کے ساتھ مل کر کراچی میں خون کی بیماری ہیموفیلیا کا شکار 250 مریضوں کی مفت سکریننگ کی ، سکریننگ کے دوران 91 مریض ہیپاٹائٹس سی، 2 ہیپاٹائٹس بی اور 4 مریضوں میں ایچ آئی وی کا انکشاف ہوا۔متاثرہ مریضوں کی رپورٹس آنے کے بعد بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی سندھ نے 97 مریضوں کا کنفرمیٹری پی سی آر ٹیسٹ کیا، جس میں سے 31 مریضوں میں ہیپاٹائٹس اور ایک مریض میں ایچ آئی وی کی تصدیق ہوگئی۔مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ 2019 میں رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی کا آٹ بریک ہوچکا ہے، ایسے میں غیر معیاری خون کی منتقلی، بلڈ بینکس میں غیر معیاری کٹس کا استعمال اور عطائیوں کی جانب سے دوبارہ کلینکس کھول لینا تشویشناک ہے۔مراسلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس بات کی تحقیقات ہونی چاہئے کہ ہیموفیلیا کا شکار مریض ہیپاٹائٹس اور ایچ آئی وی کا شکار کیسے ہوئے۔
غیرمعیاری خون منتقلی