کینبرا(شِنہوا)آسٹریلیا میں کی گئی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اعصابی نشوونما کے عوارض کا پتہ لگانے کے لیے آنکھ کی ریکارڈنگ کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔شائع ہونے والی دنیا کی اس نوعیت کی پہلی تحقیق میں، یونیورسٹی آف ساتھ آسٹریلیا (یو این آئی ایس اے)اور فلنڈرز یونیورسٹی کے محققین نے انکشاف کیا کہ آنکھ کے پردہ بصارت کی ریکارڈنگ سے کسی شخص کی کسی چیز پر توجہ دینے میں کمی کے ہائپر ایکٹیویٹی ڈس آرڈر (اے ڈی ایچ ڈی) اور آٹزم اسپیکٹرم ڈس آرڈر (اسے ایس ڈی) کے سگنلز کا پتہ چل سکتا ہے۔محققین نے معلوم کیا کہ اے ڈی ایچ ڈی والے بچوں میں الیکٹروریٹینوگرام (ای آر جی) پر زیادہ توانائی ہوتی ہے، یہ ایک ٹیسٹ جس سے روشنی کے محرک کے جواب میں پردہ بصارت کی سرگرمی کی پیمائش کی جاتی ہے اور جن میں اے ایس ڈی کم توانائی پائی جاتی ہے، ان میں ہر حالت کے لیے ممکنہ بائیو مارکر کی نشاندہی ہوتی ہے۔فلنڈرز یونیورسٹی کے ریسرچ آپٹومیٹریسٹ پال کانسٹیبل کا کہناہے کہ اے ایس ڈی اور اے ڈی ایچ ڈی بچپن میں تشخیص کی جانے والی اعصابی نشوونما کے سب سے عام عارضے ہیں۔ لیکن چونکہ ان دونوں عوارض میں ایک جیسی علامات پائی جاتی ہیں اس لیے ان کی تشخیص کرنا ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہیانہوں نے کہا کہ ہماری تحقیق کا مقصد اس میں بہتری لانا ہے۔ پردہ بصارت میں سگنلز روشنی کے محرکات پر کیسے رد عمل ظاہر کرتے ہیں، ہمیں مختلف نیورو سرگرمیوں کے لیے زیادہ درست اور جلد تشخیص کی امید ہے۔