ملتان(نمائندہ خصوصی) پنجاب کے مختلف تھانوں میں حدود آرڈیننس کے تحت 45 سے زائد مقدمات درج کروا کر اعلیٰ افسران کاروباری حضرات اور دیگر صاحب حیثیت شہریوں کو بلیک میل کرکے صلح کی آڑ میں کروڑوں روپے بٹورنے والی پنجاب پولیس کی سب سے بڑی خود ساختہ سہولت کار رحیم یار خان کی رہائشی عظمیٰ شہزادی نے ڈپٹی سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کے خلاف بھی اسی نوعیت کا ایک اور مقدمہ تھانہ کینٹ ملتان میں درج کروا کر ایک مرتبہ پھر ایڈیشنل آئی جی پنجاب سمیت اعلیٰ پولیس افسران کی آنکھوں میں دھول جھونک دی۔ یہ وہی خاتون ہے جس نے گزشتہ سال بھی گورنر ہاوس لاہور کے اعلیٰ آفیسر کیخلاف اسی نوعیت کا مقدمہ درج کرایا تھا اور بعد میں بھاری معاوضے کے عوض صلح کی تھی۔یاد رہے کہ عظمیٰ شہزادی نے گزشتہ پانچ سال کے عرصے میں تھانہ سٹی لودھراں‘ تھانہ بی ڈویڑن رحیم یار خان‘ تھانہ سٹی خان پور‘ تھانہ سیتل ماڑی ملتان، تھانہ گلگشت ملتان‘ تھانہ نواب ٹاون لاہور اور تھانہ ریس کورس لاہور ماڈل ٹاؤن لاہور سمیت پنجاب کے درجنوں تھانوں میں ایک ہی نوعیت کے مقدمات درج کروا چکی ہے اور اکثر مقدمات میں اس کا موقف یہی ہوتا ہے کہ نوکری کا جھانسہ دیکر اسے بلایا گیا اور زیادتی کی گئی۔ یہ خود 15 پر کال کرتی ہے اور پھر پنجاب کے بعض پولیس افسران کے ٹیلی فون اس کی امداد کے لئے متحرک ہو جاتے ہیں اور یہ مقدمہ درج کروانے میں کامیاب ہو جاتی ہے۔ جن میں سے 90 فیصد مقد ما ت ڈیل کے عوض صلح کی بنیاد پر واپس لے لئے جاتے ہیں گزشتہ رات تھانہ کینٹ میں عظمیٰ شہزادی مدعیت میں درج ہونے والا مقدمہ ملتان میں 2 سال کے عرصے کے دوران ایک ہی نوعیت کا چوتھا مقدمہ ہے۔عظمیٰ شہزادی نے پولیس کو بیان دیا کہ وہ لاہور کی رہائشی ہے اسکا اپنی ایک خاتون دوست کے ذریعے شیخ طاہر سے رابطہ ہوا جس نے نوکری دینے کا کہا اور اپنے کاغذات سمیت ملتان بلایا وہ جمعہ کی شب بس کے ذریعے ملتان پہنچی جہاں شیخ طاہر نے اسکو اپنی گاڑی میں ریسیو کیا اور ابدالی روڈ پر واقع پر ایک ہوٹل میں لایا جہاں اسے گن پوائنٹ پر زیادتی کا نشانہ بنایا گیا خاتون نے بتایا کہ موقع دیکھ کر میں نے 15 پر کال کی۔ پولیس نے خاتون کی درخواست پر تھانہ کینٹ میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔اطلاع پر پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچی موقع سے ڈپٹی سیکرٹری لوکل گورنمنٹ شیخ طاہر کو حراست میں لیکر تھانے منتقل کیا کر دیا گیا۔ خاتون کے میڈیکل کے لئے اقدامات شروع کر دئے گئے ہیں۔زرائع نے بتایا ہے کہ خاتون رحیم یار خان کے علاقہ کوٹ سمابہ کی رہائشی ہے۔ کئی افسران اور سیاست دانوں کو بلیک میل کر چکی اور اس نے متعدد شناختی کارڈ بنوا رکھے ہیں۔ اس نے لودھراں میں تھانے کے اندر دی ایس پی کو بھی ٹھپڑ مارے تھے۔ بعض اوقات یہ خاتون دیگر جعلی ناموں کے ساتھ بھی زیادتی کامقدمہ درج کراتی ہے۔