سراپا محبت   

بھلا کب ریاضت سے حاصل ہوا ہے 
جزیرہ ء محبت خدا کی عطا ہے 
سزا دیجیے قاتلوں کو قتل پر 
یہ کہنا غلط اس میں رب کی رضا ہے 
خدا تو محبت پہ راضی ہے لوگو 
یہ نفرت تو انسان کا مشغلہ ہے 
یہاں سب منافق ریاکار جھوٹے 
مرے روبرو بھی کوئی دوسرا ہے
مری عاجزی پر ہوئے طنز دیکھو 
مری سادگی کا تماشہ بنا ہے 
لبادہ ہے اوڑھا شرافت کا سب نے 
گنہ گار سب سے بڑا پارسا ہے 
ندامت نہ چہرے پہ شرمندگی ہے 
منافق چلن تجھ پہ جچ تو رہا ہے 
ہمیں ضبطِ غم کا درس دینے والو 
جوانی میں ہم نے گزارہ کیا ہے 
کیا پھر کسی نے خدائی کا دعویٰ 
کہا پھر کسی نے کہ واحد خدا ہے
بھلے جیب خالی ہے لیکن وہ لڑکا 
سراپا محبت سراپا وفا ہے
(صلہ سندھو )

ای پیپر دی نیشن