امریکی کانگریس کے ایک سابق رکن اینڈی لیون ، انسانی حقوق کے ماہرین اور دیگرنے صدر جو بائیڈن اور ان کی انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد بھڑکانے پر بھارتی زیر اعظم نریندر مودی اور ان کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو جوابدہ ٹھہرائیں۔ اینڈی لیون اور دیگر نے کانگریس کی ایک بریفنگ کے دوران کہا کہ صدر بائیڈن مودی کو 22 جون کو امریکا کے سرکاری دورے کے دوران عشائیہ دیں گے اور وہ کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب بھی کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا کو چاہیے کہ وہ بھارت میں جمہوری قدروں اور اور انسانی حقوق کی پامالیوں کی مدنظر رکھتے ہوئے مودی کو ایسے انعامات نہ دے جو مناسب نہ ہوں۔ اینڈی لیون نے مزید کہا کہ میں کانگریس کے اپنے سابق ساتھیوں سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ اس موقع کو ضائع نہ ہونے دیں اور بھارت میں جمہوری اقدار کی پاسداری کے لیے اپنی آواز اٹھائیں۔دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کو امریکا اور بھارت کے بڑھتے تعلقات سے کوئی مسئلہ نہیں، بشرطیکہ ان دونوں ملکوں کے بڑھتے تعلقات پاکستان کی قیمت پر ہوں۔ امریکی قیادت کو یہ پہلی بار بھارتی ریشہ دوانیوں کے بارے میں باورنہیں کرایا جارہا، اس سے قبل امریکی سینیٹرز، ادارے اور کئی سابقہ سرکاری اہلکاروں کی طرف سے یہ بتایا جا چکا ہے کہ بھارت مذہبی بنیادوں پر اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک کررہا ہے لیکن اس کے باوجود امریکی حکام بھارت کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں لانے پر آمادہ نہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان بھی بھارتی سازشوں اور پاکستان میں ہونے والی دہشت گرد کارروائیوں کے ٹھوس ثبوت ڈوزیئر کی صورت میں امریکی دفتر خارجہ کو دے چکا ہے مگر امریکا نے اس کی طرف بھی کوئی توجہ نہیں دی۔ حالیہ جی 20 اجلاس میں امریکا نے شرکت کی جبکہ برطانیہ نے بھی اپنا وفد بھیجا، حالانکہ دونوں بخوبی جانتے ہیں کہ بھارت نے ایک سازش کے تحت ہی جی 20 کا اجلاس نئی دہلی سے منسوخ کرکے پاکستان اور بھارت کے مابین متنازعہ علاقہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں منعقد کرایا تاکہ دنیا کو باور کراسکے کہ کشمیر اب متنازعہ علاقہ نہیں رہا۔ امریکا اور برطانیہ کا جی 20 اجلاس میں شرکت کرنا دراصل بھارتی سازش کو ہی تقویت دینے کے مترادف ہے۔ اس سے یہی عندیہ ملتا ہے کہ امریکی دعوﺅں کے باوجود امریکہ خطے میں امن کا خواہاں نہیں، وہ ایک مخصوص ایجنڈے کے تحت بھارت کو خطے کی تھانیداری سونپنا چاہتا ہے۔
سابق امریکی رکن کانگریس کا جوبائیڈن کو صائب مشورہ
Jun 19, 2023